لال بہادر شاستری انڈیا کے مشہور سیاستدان تھے‘ یہ جواہر لال نہرو کے بعد انڈیا کے دوسرے وزیراعظم بنے۔ لال بہادر شاستری 1960 ءکی دہائی میں انڈیا ریلوے کے وفاقی وزیر تھے‘
ان کے دور میں دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیںجس کے نتیجے میں ڈھائی سو کے قریب لوگ ہلاک ہوگئے۔ لال بہادر شاستری نے اس حادثے کی ذمہ داری قبول کر لی اور فوری طور پر وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔انہی دنوں اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ پاکستان میں بھی پیش آیا۔ سندھ میں دو ٹرینیں آپس میں ٹکرائیں اور اس حادثے میں چار سو کے قریب لوگ جاں بحق ہو گئے۔ یہ ایوب خان کا دور تھا اور صوبہ سندھ کے ایک سیاستدان ریلوے کے وزیر تھے۔ یہ مسئلہ فوری طور پر پارلیمنٹ میں پیش ہوا اور ارکان نے وزیر ریلوے سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ ریلوے کے وزیراس وقت ایوان میں موجود تھےانہوں نے کھڑے ہو کر ارکان اسمبلی سے پوچھا ”میں استعفیٰ کیوں دوں‘ کیا ٹرین میں چلا رہا تھا“ اپوزیشن کے ایک رکن کھڑے ہوئے اور انہوں نے چلا کر کہا ” اگر انڈیا میں ریل کے حادثے کے بعد لال بہادر شاستری استعفیٰ دے سکتے ہیں تو ہمارے وزیر کیوںمستعفی نہیں ہوسکتے“وفاقی وزیر نے یہ دلیل سنی اور مسکرا کر بولے ”لال بہادر شاستری (ہندو) ہے اور میں مسلمان۔ میں بحیثیت مسلمان کسی ہندو کی تقلید کو اپنے ایمان کی توہین سمجھتا ہوں“ ۔