موسیٰ علیہ السلام نے قارون کو زکوٰة کا کہا تو قارون برا مان گیا‘ قارون سوچ میں پڑ گیا کہ اتنی رقم میں زکوٰة میں کیوں دوں؟ قارون نے زکوٰة سے بچنے کےلئے عورت کو پیسے دیئے کہ تم موسیٰ علیہ السلام پرتہمت لگاﺅ‘ موسیٰ علیہ السلام مجمع میں لوگوں کو وعظ فرما رہے تھے کہ وہاں وہ عورت بھی آ پہنچی‘ موسیٰ علیہ السلام سے مجمع میں ایک پوچھنے والے نے پوچھا ”کہ جو انسان کسی عورت سے زنا کرے اس کی کیا سزا ہے“
موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا اگر وہ انسان شادی شدہ ہے تو اس کو پتھر مار کر قتل کیاجائے“۔ اس نے کہا یہ عورت کچھ کہنا چاہتی ہے‘ اس نے عورت کو کھڑا کیا‘ موسیٰ علیہ السلام نے کہا ”کیا کہتی ہو‘ بی بی کیا مسئلہ ہے آپ کا‘جب اس کی نظر نور نبو ت پر پڑی تو سچ بول اٹھی اور کہنے لگی میں کچھ نہیں کہتی قارون نے مجھے پیسے دیئے تھے کہ میں آپ پر بدکاری کا الزام لگاﺅں‘ موسیٰ علیہ السلام فوراً سجدے میں گرے ‘ اللہ نے فرمایا موسیٰ آج تو زمین کو جو حکم دے گا وہ اس کی تعمیل کرے گی‘ موسیٰ علیہ السلام جلال میں کھڑے ہوئے اور زمین کو کہا‘ پکڑے اسے ‘ جب زمین نے ایک دم قارون کو کھینچا اور پیروں تک زمین میں چلا گیا تو قارون نے کہااے موسیٰ مجھے معاف کردو‘ موسیٰ علیہ السلام نے کہا‘اس کو اور پکڑو‘زمین نے اس کو مزید کھینچا اور پیٹ تک چلا گیا‘ قارون نے چیخ کر کہا‘ موسیٰ مجھے معاف کر دو‘ قارون کہتا رہا معاف کردو‘ معاف کردو‘ موسیٰ علیہ السلام زمین کو کہتے رہے پکڑواسے‘ پکڑو اسے اور یوں زمین نے اس کو پورا کھینچ لیا‘جب زمین قارون کو نگل چکی تو اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی‘ موسیٰ تیرا دل بڑا مضبوط ہے‘ اس نے تیری اتنی منتیں کیں اور تیرا دل نرم نہ ہوا‘
اللہ نے فرمایا میری عزت کی قسم اگر قارون مجھے ایک بار بھی پکارتا تو میں اس کو زمین سے واپس نکال لیتا‘ اگر وہ مجھے ایک بار کہتا کہ اللہ مجھے معاف کر دے تو معاف کر دیتا اور واپس نکال لیتا۔ اللہ اکبر! اللہ اکبر‘ کیسا رب ہے‘ کتنا رحیم ہے جو قارون کو معاف کرنے کےلئے تیار بیٹھا ہے کیا آپ بھی معافی مانگنے کےلئے تیار ہیں پھر ہم تو اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں‘
بس اس کی رحمت بہانے مانگتی ہے‘ اس کی رحمت آپ کے انتظار میں بیٹھی ہے‘ جب اٹھ کر اس کے سامنے جائیں گے وہ آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گا۔