اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈیوک گافئیر کو دنیا کا سب سے کم عمر کمانڈر انچیف مانا گیا ہے اس نے صرف تین ماہ کی عمر میں میدان جنگ میں فوجوں کی کمان سنبھالی وہ اپنے باپ کا جانشین تھا تفصیلات کے مطابق جب وہ بیلجیم کے تخت پر بیٹھا تو جنگ چھڑ گئی اور اسے فوجوں کا کمان سنبھالنا پڑی اسے پنگھوڑے میں ڈال کر میدانِ جنگ میں لے جایا جاتا تھا اور اس کے پنگھوڑے کے دو درختوں سے باندھ کر نرس کی تحویل میں دے دیا جاتا تھا اس جنگ میں اس کی فوجوں کو فتح ہوئی اور اسے فاتح قرار دیا گیا
ڈیوک گافئیر نے 1142ء سے 1190ء تک یعنی 48 سال تک حکومت کی۔پہلی جنگ عظیم میں کسی سلاو دہشت پسند نے آسٹریا کے شہزادہ فرڈی ننڈ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔اس کے جواب میں 28 جولائی کو آسٹریا نے سربیا کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ۔ 15 اگست کو آسٹریا کے رفیق جرمنی نے اپنی فوجیں ہالینڈ اور بیلجیم کی طرف روانہ کر دیں، جو ان ممالک کو روندتی ہوئی فرانس کی سرزمین تک پہنچنے میں کوشاں ہوئیں۔ جرمنوں نے فرانس پر حملہ آور ہونے کے لیے جو منصوبہ تیار کیا، وہ یہ تھا کہ فرانس کے شمالی ساحل کے ساتھ ساتھ رہتے ہوئے فرانس کے دارالحکومت پیرس پر اس طرح حملہ کیا جائے جیسے پھیلے ہوئے بازو کی درانتی وار کرتی ہے۔ فرانسیسی فوج کی اعلیٰ کمان اس منصوبے کو بھانپ نہ سکی اور اس نے اپنی مشرقی سرحد پر سے جرمنوں پر 14 اگست کو حملہ کر دیا۔ یہ حملہ چوں کہ جنگی تدبیر سے بے بہرہ ہو کر کیا گیا تھا، لہٰذا جرمنوں نے، جو پہلے ہی گھات لگائے بیٹھے تھے، ایک بھرپور وار کیا اور فرانسیسی واپس ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔ اس کے بعد جرمنوں نے اپنے حملے کی اسکیم شروع کی، جسے تاریخ میں ’’شلفن منصوبہ‘‘ کے نام سے یاد رکھا گیا ہے۔ یہ حکمت عملی 1905سے تیار تھی۔ جلد ہی پیرس کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا اور یوں یہ جنگ اپنے عروج کو پہنچ گئی تھی۔ بعد میں اٹلی، یونان، پرتگال، رومانیہ اور ریاست ہائے متحدہ امریکا بھی اس جنگ میں کود پڑے۔
سربیا کی قوم پرستانہ اور توسیع پسندانہ پالیسی انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھی۔ سربیا ’بلیک ہینڈ‘ نامی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا تھا۔ لیکن آسٹریا اور ہنگری بھی پہلی جنگ عظیم کی ابتدا کے ذمہ داروں میں سے ہیں جنہوں نے تختِ ہپیس برگ کے وارث فرانز فرڈینینڈ کی ہلاکت پر جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا وہ جنگ عظیم کے اسباب میں سے ایک تھا۔
فرانس نے روس کے جارحانہ رویہ کی حوصلہ افزائی کی اور جرمنی نے آسٹریا کی حمایت کی۔ برطانیہ پہلے کی طرح بلقان کے اس بحران میں اپنا کردار ادا نہیں کر سکا۔ برطانیہ 1910 تک دنیا کی بڑی بحری طاقت تھا۔آسٹریا، ہنگری ، جرمنی اور روس کے چند سخت گیر سیاست دان اور فوج کے پالیسی پہلی جنگ عظیم کے ذمہ دار تھے۔