بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

ایٹم بم کی ایجاد

datetime 7  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دنیا میں اس وقت 21ہزار 8سو 44 ایٹم بم ہیں‘ ان ایٹم بمز میں قیامت بھری ہوئی ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے اگر یہ بم پھٹ جائیں تو گیارہ منٹس میں پوری دنیا ختم ہو جائے گی اور سائبیریا سے لے کر الاسکا اور جاپان سے لے کر نیوزی لینڈ تک دنیا میں کوئی انسان بچے گا اور نہ ہی کوئی پرندہ‘ جانور اور پودا اور یہ کرہ ارض آگ کا ایک ایسا گولہ بن جائے گا جیسا یہ کروڑوں سال پہلے اس وقت تک جب یہ سورج سے ٹوٹ کر الگ ہوا تھا۔

گویا ایٹم بم اس دنیا کی انتہائی مہلک اور خوفناک ایجاد ہے لیکن آپ شائد یہ جان کر حیران رہ جائیں کہ یہ مہلک ایجاد غلط فہمی پر مبنی ایک خط کا ردعمل تھی۔ یہ خط 1939ءمیں آئین سٹائن نے امریکا کے صدر فرینکلن روز ویلٹ کو لکھا تھا اور اس خط نے آگے چل کر ایٹم بم جیسی تباہی کی بنیاد رکھ دی۔ آئین سٹائن جرمنی کا یہودی تھا‘ یہ 17اکتوبر 1933میں جرمنی سے بھاگ کر امریکا آ گیا‘ اسے 1938ءمیں کسی نے یہ غلط اطلاع دے دی کہ ہٹلر کے سائنس دانوں نے ایٹم کو توڑ لیا ہے جس کی وجہ سے یہ ایک انتہائی طاقتور بم بنا رہے ہیں۔ یہ بم امریکا اور یورپ کو تباہ کر دے گا‘ آئین سٹائن گھبرا گیا اور اس نے امریکی صدر کو یہ خط لکھا کہ جناب جرمن سائنس دان ایٹم کو توڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کے بعد دنیا کا طاقتور ترین بم بنانا ممکن ہو چکا ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے آپ اپنے تمام سائنس دانوں کو ایٹم کی تیاری پر لگا دیں‘ آپ زیادہ سے زیادہ یورینیم بھی جمع کریں تا کہ آپ جرمنوں سے پہلے پہلے یہ ٹیکنالوجی حاصل کر لیں۔ امریکی صدر کو آئین سٹائن کا خط ملا تو اس نے اس خط کو بہت سیرئس لیا کیونکہ آئین سٹائن اس وقت تک دنیا کا سب سے بڑا سائنسدان سٹیبلش ہو چکا تھا اور کسی کیلئے اس کی معلومات کے بارے میں شک تک ممکن نہیں تھا۔ صدر روز ویلٹ نے فوراً مین ہٹن پراجیکٹ لانچ کر دیا‘

امریکا کے نامور سائنس دان اکٹھے کئے گئے اور انہیں جرمنوں سے پہلے ایٹم بم بنانے کا ٹاسک دے دیا گیا۔ آئین سٹائن کو 1945ءمیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔اسے ناصرف یہ معلوم ہو گیا کہ جرمنی میں ایٹم بم پر کسی قسم کی ریسرچ نہیں ہو رہی بلکہ وہ یہ بھی جان گیا ایٹم بم کتنی بڑی تباہی ہے اور اس سے کبھی پوری دنیا خطرے کا شکار ہو جائے گی۔آئین سٹائن نے فوراً صدر روز ویلٹ کو دوسرا خط لکھا اور اس میں یہ اعتراف کیا کہ اس کی معلومات غلط تھی چنانچہ ایٹم بم بنانے کا سلسلہ فل فور روک دیا جائے۔

آپ قدرت کی ستم ظریفی ملاحظہ کیجئے‘ یہ خط جب وائٹ ہاﺅس پہنچا تو صدر روز ویلٹ نے فوراً مین ہٹن پراجیکٹ لانچ کر دیا‘ امریکا کے نامور سائنس دان اکٹھے کئے گئے اور انہیں جرمنوں سے پہلے ایٹم بم بنانے کا ٹاسک دے دیا گیا۔ آئین سٹائن کو 1945ءمیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا‘ اسے نا صرف یہ معلوم ہو گیا کہ جرمنی میں ایٹم بم پر کسی قسم کی ریسرچ نہیں ہو رہی بلکہ وہ یہ بھی جان گیا ایٹم بم کتنی بڑی تباہی ہے اور اس سے کبھی پوری دنیا خطرے کا شکار ہو جائے گی۔

آئین سٹائن نے فوراً صدر روز ویلٹ کو دوسرا خط لکھا اور اس میں یہ اعتراف کیا کہ اس کی معلومات غلط تھیں چنانچہ ایٹم بم بنانے کا سلسلہ فل فور روک دیا جائے۔ آپ قدرت کی ستم ظریفی ملاحطہ کیجئے یہ خط جب وائٹ ہاﺅس پہنچا تو صدر روز ویلٹ کا انتقال ہو گیا اور یوں ایٹم بم بنانے کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ ایٹم بم بنا‘ اور یہ 6اگست 1945ءمیں استعمال ہوا اور اس وقت دنیا کو معلوم ہواانسان کس قدر خوفناک تباہی ایجاد کر چکا ہے۔ آئین سٹائن مرنے تک اپنے خط کو زندگی کی سب سے بڑی غلطی کہتا رہا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…