حضرت وہب بن ابان قریشی ؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمرؓ ایک سفر میں گئے وہ چلے جا رہے تھے کہ راستے میں ایک جگہ انہیں کچھ لوگ ملے۔ انہوں نے پوچھا کیا بات ہے؟ یہ لوگ کیوں کھڑے ہیں؟ لوگوں نے بتایا آگے ایک شیر ہے جس سے یہ خوفزدہ ہیں۔ حضرت ابن عمرؓ اپنی سواری سے نیچے اترے اور چل کر شیر کے پاس گئے اور اس کے کان کو پکڑ کر مروڑا اور اس کی گردن پر تھپڑ مار کر اسے راستے
سے ہٹا دیا پھر (واپس آتے ہوئے اپنے آپ سے) فرمایا حضورؐ نے تمہیں غلط بات نہیں فرمائی میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا۔ ابن آدم پر وہی چیز مسلط ہوتی ہے جس سے ابن آدم ڈرتا ہے اگر ابن آدم اللہ کے سوا کسی اور چیز سے نہ ڈرے تو اس پر اللہ کے علاوہ اور کوئی چیز مسلط نہ ہو۔ اگر ابن آدم اللہ کے علاوہ کسی اور چیز سے نفع یا نقصان کا یقین نہ رکھے تو اللہ اسے کسی اور چیز کے بالکل حوالے نہ کرے۔