ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے ہمراہ مدینہ کے کسی راستے میں چلے جا رہے تھے کہ آپ رضی اللہ عنہ کو ایک چھوٹی بچی نظر آئی جس کا حال یہ تھا کہ کپڑے اس کے پھٹے ہوئے تھے، سر کے بال بکھرے ہوئے اور پراگندہ تھے، بھوک اور کمزوری کی وجہ سے گر جاتی تھی۔
کبھی کھڑی ہوئی اور کبھی گر جاتی (یہ حالت دیکھ کر) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ہائے! یہ کتنی محتاج ہے۔ تم میں سے کوئی اس کو پہچانتا ہے؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا جو اپنے والد محترم کے برابر ہی کھڑے تھے، امیرالمومنین! آپ اس بچی کو پہچانتے نہیں ہیں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں، کون ہے یہ؟ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آپ رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میری کون سی بیٹی ہے؟ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ فلاں ہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غصہ سے کہا کہ یہ میں اس کی کیا حالت دیکھ رہا ہوں؟ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آپ کےمال نہ دینے کی وجہ سے ہے جو آپ رضی اللہ عنہ کے پاس ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا نہ دینا تجھے کیوں مانع ہوا کہ تم بھی اپنی بیٹیوں کے لئے وہ کماتے جو طاقتور اپنی بیٹیوں کے لئے کماتے ہیں! خدا کی قسم! مسلمانوں کے مال میں تمہارا جو مقررہ حصہ ہے اس کے سوا تیرے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے خواہ وہ تجھے کافی ہو یا ناکافی۔