اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں

datetime 23  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت مولانا مفتی ولی حسن صاحبؒ جب تقسیم ہند کے بعد وطن کو خیرباد کہہ کر پاکستان تشریف لائے اور کراچی میں مقیم ہوئے تو اس وقت اس شہر میں دینی تعلیم کا صرف ایک ہی ادارہ تھا یعنی مظہر العلوم کھڈہ، ظاہر ہے کہ وہ تمام اہل علم کو اپنے اندر نہیں سمو سکتا تھا، اس لئے حضرت مفتی ولی حسن صاحبؒ نے اس وقت برنس روڈ پر واقع، میٹرو پولیس ہائی سکول‘‘ میں اسلامیات کے استاد کی حیثیت سے کام شروع کر دیا۔

سکول کی انتظامیہ انگریزوں کی پروردہ اور مغربی ذہنیت کی حامل تھی، اس نے حضرت مفتی صاحبؒ سے داڑھی منڈوانے کا مطالبہ کیا، ظاہر ہے کہ حضرت مفتی صاحب مرحوم اس مطالبہ کو تسلیم کرنے والے نہ تھے لیکن انتظامیہ کا اصرار جاری رہا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ انتظامیہ نے داڑھی نہ منڈوانے کی صورت میں ملازمت سے علیحدہ کردینے کا عزم کر کے مولانا کو آخری فیصلہ سنا دیا۔ حضرت مولانا مفتی ولی حسن صاحبؒ ، صاحبِ عیال تھے، اس زمانہ میں کوئی دوسرا ذریعہ معاش بھی نہ تھا، فکرمند ہو کر اپنے رفیق حضرت مولانا نور احمد صاحب (دارالعلوم کراچی کے ناظم اول) کے پاس آئے اور پریشانی کے عالم میں یہ صورتحال بتائی، واقعہ سن کر حضرت مولانا مرحوم کو سخت تکلیف ہوئی اور بڑی غیرت آئی، پوچھا آپ کا کیا مشاہرہ دیتے ہیں؟ انہوں نے مشاہرہ بتا دیا۔ حضرت مولانا مرحوم نے ان سے فرمایا ’’آپ ہمارے پاس آ جائیں ہم ان سے دوگنا مشاہرہ دیں گے، کل آپ داڑھی میں اہتمام سے کنگھا کر کے تیل لاگا کر جائیں اور استعفیٰ پیش کر دیں‘‘ چنانچہ حضرت مفتی صاحبؒ استعفیٰ دے کر دارالعلوم کراچی آ گئے اور پاکستان میں اپنی خدمت دینیہ کا وقیع انداز میں آغاز فرمایا۔یہ اس پاکستان کے نظام تعلیم کا واقعہ ہے جس کے وجود کی وجہ جواز ہی ایک خالص اسلامی ریاست کا قیام تھا اور اس کے لئے برصغیر کے مسلمانوں نے لازوال قربانیاں دیں، یہاں حکومتوں کے انقلابات نے اس کی تاسیس کے بعد اہداف و مقاصد کا جو حشر کیا وہ ایک دردناک داستان ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…