حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام گئے تو استقبالیہ وفد آنے سے کچھ پہلے راستہ میں ایک دریائی گزرگاہ آئی۔ آپ رضی اللہ عنہ اپنے اونٹ سے اترے، جوتے اتار کر ایک طرف کوپھینکے اور اونٹ کی مہار کو پکڑ کراس پانی میں گھس گئے اور وفود کے آنے تک اسی حالت میں رہے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ نے ان شامیوں کے سامنے ایک عجیب کام کیا ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ ان کے سینہ پر مارتے ہوئے کہا، ہائے افسوس! اے ابوعبیدہ! تمہارے سوا کوئی اور یہ بات کہتا تو کچھ حرج نہیں تھا، تم لوگوں میں سب سے زیادہ ذلیل، حقیر اور قلیل تھے اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعے تم کو عزت دی، اگر تم اسلام کے سوا کسی چیز میں اپنی عزت تلاش کرو گے تو اللہ تمہیں ذلیل کر دے گا۔