حضرت عمرؓ نے بنوحارثہ کے چشمہ کے پاس محمد بن مسلمہؓ کو دیکھا، وہ بڑے جرأت مند اور حق گو آدمی تھے۔ خواہ اس حق بات کہنے پر موت بھی ہوتی۔ چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا کہ اے محمد! تم مجھے کیسا پاتے ہو، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں آپ رضی اللہ عنہ کو ایسا ہی دیکھتا ہوں جیسے میں پسند کرتا ہوں اور جیسے وہ شخص چاہتا ہے
جو آپ رضی اللہ عنہ کے لئے خیر کو پسند کرتا ہے میں آپ رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں کہ آپ رضی اللہ عنہ مال جمع کرنے پر بڑے طاقتور ہیں اور اس (مال) سے پاک دامن ہیں، مال کی تقسیم میں عدل کرتے ہیں۔ اگر آپ رضی اللہ عنہ ٹیڑھے ہو گئے تو ہم آپ کو تیر کی طرح سیدھا کر دیں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خوش ہوتے ہوئے فرمایا، اللہ کا شکر ہے جس نے ایسے لوگ بھی میری قوم میں پیدا کئے ہیں کہ جب میں ٹیڑھا ہونے لگتا ہوں تو وہ مجھے سیدھا کر دیتے ہیں۔