غم و حزن کے عالم میں حضرت عمرؓ منبر پر بیٹھے اور لوگوں سے مخاطب ہوئے، فرمایا ! میں اپنی حیثیت سے واقف ہوں، میں اپنی خالہ جو بنومخزوم سے تعلق رکھتی تھیں، کی بکریاں چرایا کرتا تھا مجھے مٹھی بھر کھجوریں ملتی تھیں۔ یہ فرمایا اور منبر سے نیچے اتر گئے، ہر طرف تعجب خیر آوازیں آنے لگیں۔ عمرؓ نے ہم کو کس لئے جمع کیا تھا؟ یہ آپؓ نے کیا بات کہی ہے؟ خدا گواہ ہے، ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ
آگے بڑھے اور حضرت عمرؓ کے سامنے بیٹھ کر دریافت کیا۔ آپ رضی اللہ نے یہ کیا کیا؟ آپؓ کی کیا مراد تھی؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے مرتعش ہونٹوں کو ہلاتے ہوئے فرمایا۔ اے ابن عوف رضی اللہ عنہ! تیرا ناس ہو؟ میں نے اپنے نفس سے خلوت کی تو نفس نے کہا ’’تو امیر المومنین ہے، تیرے اور اللہ کے درمیان اور کوئی نہیں ہے، بھلا تجھ سے افضل اور کون ہو سکتا ہے؟ پس میں نے چاہا کہ اس کو اس کی حیثیت جتا دوں۔