حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ، صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے ساتھ امیر المومنین کی حیثیت سے بیٹھے تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے ارد گرد بیٹھے مختلف باتیں کر رہے تھے اور آنحضورﷺ کی سیرت طیبہ کا ذکرِ خیر کر رہے تھے۔ اسی اثناء میں لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
کی مدح سرائی کرنے لگے کہ خدا کی قسم! اے امیرالمومنین! ہم نے کوئی شخص نہیں دیکھا جو آپ سے زیادہ انصاف کرنے والا ہو، آپ سے زیادہ حق گو ہواور آپ سے زیادہ منافقین پر سخت گیر ہو۔ آپ رضی اللہ عنہ تو رسول اللہﷺ کے بعد تمام لوگوں سے زیادہ بہتر ہیں۔ یہ سنتے ہی حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کو غصہ آ گیا، وہ بھی ان میں بیٹھے تھے آپے سے باہر ہو رہے تھے، پھر چلا کر کہنے لگے، خدا کی قسم! تم جھوٹے ہو، ہم نے حضورﷺ کے بعد ایک ایسے شخص کو دیکھا ہے جو ان حضرت عمررضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ بہتر ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، اے عوف! وہ کون ہے؟ عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ ابوبکررضی اللہ عنہ ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واقعی ، عوف سچ کہتے ہیں اور تم جھوٹ کہتے ہو۔ خدا گواہ ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تو مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور خوشگوار تھے۔ میں تو اپنے گھر کے اونٹوں سے زیادہ بھٹکنے والا ہوں۔