ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پروقار اور پرسکون انداز میں بٹیھے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے ارد گرد صحابہ و تابعین رضوان اللہ اجمعین کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ لوگوں کو نادر اور انوکھے واقعات سنا رہے تھے۔ اسی اثناء میں آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
’’رسول اللہﷺ کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کی مدینہ کی کسی گلی میں ایک جن سے ملاقات ہو گئی۔ اس جن نے ان صحابی رضی اللہ کو کشتی کی دعوت دی۔ چنانچہ ان کی کشتی ہوئی تو ان صحابی رضی اللہ عنہ نے اس جن کو پچھاڑ دیا۔ وہ جن کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے اس کو چھوڑ دیا، پھر اس جن نے دوبارہ کہا کہ اب دوبارہ کشتی ہو جائے؟ چنانچہ پھر ان میں کشتی ہوئی تو صحابی رضی اللہ عنہ نے اس جن کو زور سے پٹخ دیا اور اس کے سینہ پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔ پھر ان صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تم کمزور اور لاغر جسم کے آدمی لگتے ہو، تیرے ہاتھ بھی کتے کے ہاتھوں جیسے ہیں یا پھر تم کوئی جن ہو؟ جن نے کہا ہاں، خدا کی قسم! میں جنوں میں سے ہوں۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اس وقت تک چھوڑنے کا نہیں جب تک تم مجھے وہ دعا نہیں بتا دو گے جس کے ذریعے ہم تمہارے اثر سے محفوظ رہ سکیں۔ اس نے کہا کہ وہ آیت الکرسی ہے۔ کسی ن ے حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ وہ صحابی رضی اللہ عنہ کون شخص تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایسا صحابی عمر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کون ہو سکتا ہے؟