نبی کریمﷺ ایک غزوہ (لڑائی) میں تشریف لے گئے تھے، جب فاتح و منصور ہو کر واپس لوٹے تو ایک سیاہ فام بچی حاضر خدمت ہوئی اور اس نے عرض کیا ’’یا رسول اللہﷺ! میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپؐ کو صحیح سلامت واپس کیا تو میں آپؐ کے سامنے دف بجاؤں گی اور گیت گاؤں گی۔ رسول کریمﷺ نے فرمایا اگر تو نے نذر مانی تھی تو بجا لو ورنہ نہیں۔ اس بچی نے دف پکڑی اور بجانے لگی،
اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو وہ بجاتی رہتی، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے تو وہ برابر بجاتی رہی، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو وہ بجاتی رہی، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو اس بچی نے اپنی وہ دف زمین پر پھینکی اور خوف و ڈر کے مارے بیٹھ گئی، اس پر رسول کریمﷺ نے فرمایا ’’اے عمر رضی اللہ عنہ! شیطان تجھ سے خوف کرتا ہے‘‘۔