ایک مرتبہ حضرت عمرؓ نے صحابہؓ سے کہا، ذرا ممبر کے قریب ہو جاؤ۔ وہ ممبر کے قریب ہو گئے پھر آپ نے ممبر پر چڑھ کر فرمایا، عمر! تو وہی تو ہے کہ لوگوں کو پانی بھر کر لا دیا کرتا تھا اور وہ اس کے صلہ میں مجھ کو چھوہارا دیتے تھے، وہی کھا کر بسر کرتا تھا، یہ کہہ کر آپ ممبر سے نیچے تشریف لے آئے، صحابہ کرامؓ حیران ہو کر پوچھنے لگے، اے امیرالمومنین! آپ نے ہمیں اکھٹا کرکے کیا بات کی ہے؟
فرمایا، اب یہ فتوحات کا زمانہ ہے مال غنیمت آ رہا ہے، دشمن قیدی بن کر آ رہے ہیں، میرے دل میں یہ بات آ رہی ہے کہ تیرے دور خلافت میں اتنی فتوحات ہو رہی ہے، چنانچہ میں نے اپنے نفس کے اندر دکھاوا، تکبر اور عجب ختم کرنے کے لیے اپنے نفس کو خطاب کیا ہے کہ عمر! تم وہی تو ہو جس کی ناداری ایسی تھی کہ پہلے پانی لا کر بھرا کرتے تھے، حضرت عمرؓ نے ایسی بات کہی جس سے طبیعت میں شکستگی آتی ہے۔