بہادر یار جنگ برصغیر کے مشہور خطباء میں سے ایک ہیں، تحریک پاکستان کی تاریخ میں ان کی تقریریں یادگار رہیں گی، انہوں نے ایک تقریر میں قیام پاکستان کے لئے قربانی دینے کا مطابہ کیا، جونہی مجمع سے آوازیں آئیں کہ ’’ہم بھی آپ کے ساتھ قربانی دینے میں دوش بدوش ہوں گے‘‘ بہادر یار جنگ نے کہا ’’اس قدر جلد فیصلہ نہ کیجئے،
میں نے اپنے جس عزم کا اظہار آج کیا ہے وہ میرے بارہ سالہ شبانہ روز فکر و تعمق کا نتیجہ ہے، میں نے اس کی تیاری اور اس پر عمل بھی شروع کر دیا، جاؤ اپنی بیویوں کے تابناک چہرں کو اپنے بچوں کی مسکراہٹ کو آنکھوں کے سامنے رکھ کر فیصلہ کرو، اپنی تجارت اور ذرائع معیشت کی ساری تباہیوں کا تصور ر کے ایک مرتبہ تصفیہ کرو، مسلمانو! جو تصفیے جوش کے عالم میں دوسروں کی تقلید میں کر دیئے جاتے ہیں، بسااوقات آنی اور اس لئے فانی ہوتے ہیں۔ آج ہمیں ان کی ضرورت نہیں ہے، جو شجر ملت میں پھول بن کر چمکنا چاہتے ہوں او رپھل بن کر کام و دہن کو شیریں کرنا چاہتے ہوں، ہمیں ان کی ضروت ہے جو کھاد بن کر زمین میں جذب ہوتے ہیں اور جڑوں کو مضبوط کرتے ہیں، جو مٹی اور پانی میں مل کر رنگین پھول پیدا کرتے ہیں، ہم کو ان کی ضرورت نہیں جو کاخ و ایوان کے نقش و نگار بن کر نگاہ نظارہ باذخیرہ کرنا چاہتے ہوں، ہم ان بنیاد کے پتھروں کو چاہتے ہیں جو ہمیشہ کیلئے زمین میں دفن ہو کر اور مٹی کے نیچے دب کر اپنے اوپر عمارت کی مضبوطی کی ضمانت قبول کرتے ہیں‘‘۔