ایک شخص بڑا ذہین اور صاحب علم مشہور تھا، ہر سال کا جواب بغیر کسی توقف کے دیا کرتا تھا۔ اس کے بعض ساتھی اس کے تبحر علمی کی حقیقت تاڑ گئے اور امتحان کے ارادے سے ایک مہمل لفظ ’’خنفشار‘‘ کے بارے میں دریافت کیا جس کی کوئی حقیقت نہ تھی، اس نے بلاجھجک کہنا شروع کیا ’’یہ ایک خوشبودار گھاس ہے جو یمن کے مضافات میں پائی جاتی ہے، اس کی حیرت انگیز خاصیت یہ ہے کہ جب جانور اس کو کھاتا ہے تو اس کا دودھ رک جاتا ہے،
ایک یمنی شاعر کہتا ہے ’’آپ کی محبت نے میرے دل کو اس طرح جکڑ رکھا ہے جیسے خنفشار گھاس دودھ کو روک لیتی ہے‘‘۔ داود انطاکی نے ’’اپنے تذکرہ‘‘ میں اس طرح کہا ہے اور فلا فلاں نے یہ کہا ہے اور نبی کریمﷺ نے فرمایا۔۔۔‘‘ فوراً ساتھیوں نے اسے روک دیا اور کہا ’’کم بخت! ان سب پر تو تو نے جھوٹ گھڑا ہی ہے کم از کم نبی کریمﷺ کی ذات سے تو حیا کر‘‘ اس طرح ان پر اس کے تبحر علمی کا راز کھل گیا اور ہمہ دانی کا بھرم جاتا رہا۔