ابومعلق نامی ایک صحابی تجارت کی غرض سے اکثر سفر پر رہتے تھے ایک بار مال تجارت لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں ایک ڈاکو نے آ لیا، کہا ’’تمہارا مال اور جان دونوں لینا چاہتا ہوں‘‘ فرمانے لگے ’’میری جان لے کر کیا کرو گے، مال حاضر ہے، مجھے چھوڑ دو‘‘ لیکن وہ نہ مانا کہا ’’تمہیں بھی قتل کرنا ہے‘‘ فرمایا ’’تو مجھے چار رکعت نماز پڑھنے کی مہلت دے دو‘‘ ڈاکو نے مہلت دیدی،
صحابی نے چار رکعت نماز ادا کی اور آخری سجدے میں یہ دعا مانگی، ایک پریشان حال کی دعا جو دل سے نکلی اور افلاک کو چیرتی چلی گئی۔ ’’اے محبت کرنے والے، اے محبت کرنے والے، اے بزرگ عرش والے، اے اپنے ارادے کے مطابق عمل کرنے والے، میں تجھ سے تیری اس عزت کا واستہ دے کر سوال کرتا ہوں جس کا ارادہ نہیں کیا جا سکتا اور اس ملک و بادشاہت کا وسیلہ دے کر سوال کرتا ہوں جس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا اور تیرے اس نور کے ذریعے سے سوال کرتا ہوں جس نے تیرے عرش کے ارکان کو روشن کیا ہے کہ تو مجھ کو اس ڈاکو کی برائی سے بچا لے، اے مدد کرنے والے! میری مدد فرما، اے مدد کرنے والے میری مدد فرما، اے مدد کرنے والے میری مدد فرما‘‘۔ اتنے میں ہاتھ میں نیزہ لئے ایک شہسوار نمودار ہوا۔ اس نے ڈاکو کو قتل کر کے سر بسجود صحابی سے کہا کہ سر اٹھا لیں، صحابی نے سر اٹھا کر جو دیکھا کہ ڈاکو مرا پڑا ہے تو پوچھا ’’آپ کون؟ کہنے لگا ’’میں چوتھے آسمان کا فرشتہ ہوں، تم نے پہلی مرتبہ دعا کی تو میں نے آسمان کے دروازوں کے کھلنے کی آواز سنی ،دوسری بار دعا کی تو میں نے اہل سماء میں ہلچل کی آواز سنی، تیسری مرتبہ دعا کی تو مجھ سے کہا گیا کہ یہ ایک مصیبت زدہ کی فریاد ہے، میں نے اللہ سے ظالم کے قتل کرنے کی درخواست کی جو منظور ہوئی، چنانچہ میں نے آ کر اس کو قتل کر دیا‘‘۔