بنوقریظہ کے قیدیوں میں ایک عورت تھی، اس عورت کو معلوم ہو چکا تھا کہ مقتولین کی فہرست میں اس کا نام بھی شامل ہے لیکن اس کے باوجود قتل سے چند ساعات قبل حضرت عائشہؓ کے ساتھ باتیں کرتی رہی اور بات بات پر ہنستی رہی، کہ اتنے میں اس کا نام پکارا گیا، اٹھ کر قتل گاہ کی طرف جانے لگی،
حضرت عائشہؓ نے پوچھا، کہاں؟ کہنے لگی ’’سوئے مقتل جا رہی ہوں‘‘، میں نے ایک جرم کیا تھا، اس کی سزا پانے جا رہی ہوں‘‘ چنانچہ اس کی گردن اڑائی گئی، حضرت عائشہؓ بعد میں فرمایا کرتی تھیں کہ قتل سے چند لمحے پہلے اس عورت کی ہنسی خوشی باتوں پر آج تک مجھے تعجب ہوتا ہے۔