حضرت عبداللہ بن مبارک بیان کرتے ہیں میرا ایک جہاد میں ایک مجوسی سے مقابلہ ہو رہا تھا کہ نماز کا وقت آ پہنچا، میں نے مجوسی سے عہد کیا کہ جب تک میں نماز سے فارغ نہیں ہو جاتا تُو مجھ پر حملہ نہیں کرے گا۔ چنانچہ اس نے وعدے پر عمل کیا یہاں تک کہ میں نے نماز مکمل کی۔
جب سورج غروب ہونے لگا تو اس نے کہا اب تُو بھی مجھے میری عبادت کا موقع دے یہاں تک کہ میں سورج کو سجدہ کر لوں، آپ نے عہد کر لیا مگر جب وہ سورج کو سجدہ کرنے لگا تو آپ نے اسے شرک کرتے برداشت نہ کیا اور اس پر حملہ آور ہونے لگے ، ضمیر نے آواز دی’’اوفو ا بالعقود‘‘ اپنے عہد کو پورا کرو، آپ یہ آواز سنتے ہی واپس پلٹے ، مجوسی نے فراغت کے بعد آپ سے پوچھا! عبداللہ بن مبارک آپ تو مجھ پر حملہ کرنے والے تھے پھر کس چیز نے آپ کوواپس پلٹنے پر مجبور کر کیا آپ نے فرمایا جب تُو آفتاب کے سامنے سجدہ ریز ہوا تو میری غیرت نے گوارہ نہ کیا، میں نے تجھے قتل کرنا چاہا مگر ضمیر نے پُکارا’’ جب تم عہد کرو تو پورا کرو‘‘۔ مجوسی یہ سن کر بولا کہ آپ کا رب کتنا اچھا ہے کہ اپنے دوست پر اپنے دشمن کے لئے تنبہہر فرماتا ہے ، یہ کہا اور پُکار اٹھا اشھد ان لا الہ الاللہ واشھد ان محمد رسول اللہ اور اسلام میں داخل ہو گیا۔