منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

چوکھٹ

datetime 15  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سیدنا ابراہیم علیہ السلام اسماعیل علیہ السلام کے نکاح کے بعد تشریف لائے تو اسماعیل علیہ السلام کو نہ پایا ان کی بیوی سے معلوم کیا تو اس نے کہا کہ وہ ہمارے لئے رزق تلاش کرنے گئے ہیں پھر ابراہیم علیہ السلام نے اس سے بسر اوقات اور حالت معلوم کی تو اس عورت نے کہا ہماری بری حالت ہے اور ہم بڑی تنگی اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔

(گویا) انہوں نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے شکوہ کیا ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ جب تمہارے شوہر آ جائیں تو ان سے میرا سلام کہنا اور یہ کہنا کہ اپنے دروازہ کی چوکھٹ تبدیل کردیں جب اسماعیل علیہ السلام واپس آئے تو گویا انہوں نے اپنے والد کی تشریف آوری کے آثار پائے تو کہا کیا تمہارے پاس کوئی آدمی آیا تھا ؟ بیوی نے کہا ہاں! ایسا ایسا ایک بوڑھا شخص آیا تھا اس نے آپ کے بارے میں پوچھا تو میں نے بتا دیا اور اس نے ہماری بسر اوقات کے متعلق دریافت کیا تو میں نے بتا دیا کہ ہم تکلیف اور سختی میں ہیں ۔سید نا اسماعیل علیہ السلام نے کہا کیا انہوں نے کچھ پیغام دیا ہے؟ کہا ہاں! مجھ کو حکم دیا تھا کہ تمہیں ان کا سلام پہنچا دوں اور وہ کہتے تھے تم اپنے دروازہ کی چوکھٹ بدل دو ۔ اسماعیل علیہ السلام نے کہا وہ میرے والد تھے اور انہوں نے مجھے تم کو جدا کرنے کا حکم دیا ہے لہذا تم اپنے گھر چلی جاؤ اور اس کو طلاق دے دی اور بنو جرہم کی کسی دوسری عورت سے نکاح کر لیا ۔کچھ مدت کے بعد ابراہیم علیہ السلام پھر آئے تو اسماعیل اسماعیل علیہ السلام کو نہ پایا ان کی بیوی کے پاس آئے اور اس سے دریافت کیا تو اس نے کہا وہ ہمارے لئے رزق تلاش کرنے گئے ہیں ۔ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا تمہارا کیا حال ہے؟ اور ان کی بسر اوقات معلوم کی اس نے کہا ہم اچھی حالت اور فراخی میں ہیں اور اللہ کی تعریف کی ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا تمہاری غذا کیا ہے؟ انہوں نے کہا گوشت ۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا تمہارے پینے کی کیا چیز ہے؟

انہوں نے کہا پانی، ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی اے اللہ! ان کے لئے گوشت اور پانی میں برکت عطا فرما۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت وہاں غلہ نہ ہوتا تھا اگر غلہ ہوتا تو اس میں بھی ان کے لئے دعا کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص مکہ کے سوا کسی اور جگہ گوشت اور پانی پر گزارہ نہیں کرسکتا صرف گوشت اور پانی مزاج کے موافق نہیں آ سکتا ۔ابراہیم علیہ السلام نے کہا جب تمہارے شوہر آ جائیں تو ان سے میرا سلام کہنا اور انہیں میری طرف سے یہ حکم دینا کہ اپنے دروازہ کی چوکھٹ باقی رکھیں ۔

جب سیدنا اسماعیل علیہ السلام آئے تو پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی آدمی آیا تھا ؟ بیوی نے کہا ہاں! ایک بزرگ خوبصورت پاکیزہ سیرت آئے تھے اور ان کی تعریف کی تو انہوں نے مجھ سے آپ کے بارے میں پوچھا تو میں نے بتا دیا ۔پھر مجھ سے ہماری بسراوقات کے متعلق پوچھا تو میں نے بتایا کہ ہم بڑی اچھی حالت میں ہیں ۔ اسماعیل علیہ السلام نے کہا کہ تمہیں وہ کوئی حکم دے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ آپ علیہ السلام کو سلام کہہ گئے ہیں اور حکم دے گئے ہیں کہ آپ اپنے دروازہ کی چوکھٹ باقی رکھیں ۔

اسماعیل علیہ السلام نے کہا وہ میرے والد تھے اور چوکھٹ سے تم مراد ہو گویا انہوں نے مجھے یہ حکم دیا کہ تمہیں اپنی زوجیت میں باقی رکھوں ۔پھرسیدنا ابراہیم علیہ السلام کچھ مدت کے بعد پھر آئے اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو زمزم کے قریب ایک درخت کے سایہ میں بیٹھے ہوئے اپنے تیر بناتے پایا ۔جب سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے انہیں دیکھا تو ان کی طرف بڑھے اور دونوں نے ایسا معاملہ کیا جیسے والد لڑکے سے اور لڑکا والد سے کرتا ہے۔

سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کہا اے اسماعیل علیہ السلام! اللہ نے مجھے ایک کام کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ اس حکم کے مطابق عمل کیجئے ابراہیم علیہ السلام بولے کیا تم میرا ہاتھ بٹاؤ گے؟ اسماعیل علیہ السلام نے کہاں ہاں! میں آپ کا ہاتھ بٹاؤ ںگا ۔ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ اللہ نے مجھے یہاں بیت اللہ بنانے کا حکم دیا ہے اور آپ علیہ السلام نے اس اونچے ٹیلے کی طرف اشارہ کیا یعنی اس کے گردا گرد ان دونوں نے کعبہ کی دیواریں بلند کیں ۔

اسماعیل علیہ السلام پتھر لاتے تھے اور ابراہیم علیہ السلام تعمیر کرتے تھے حتیٰ کہ جب دیوار بلند ہوئی تو سیدنااسماعیل علیہ السلام ایک پتھر کو اٹھا لائے اور اسے ابراہیم علیہ السلام کے لئے رکھ دیا ۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام اس پر کھڑے ہو کر تعمیر کرنے لگے اور سیدنااسماعیل علیہ السلام انہیں پتھر دیتے تھے اور دونوں یہ دعا کرتے رہے کہ اے پروردگار! ہم سے (یہ کام) قبول فرما ،بیشک تو سننے والا جاننے والا ہے پھر دونوں تعمیر کرنے لگے اور کعبہ کے گرد گھوم کر یہ کہتے جاتے تھے اے ہمارے پروردگار ہم سے (یہ کام) قبول فرما بیشک تو سننے والا جاننے والا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…