منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

لارنس ٹبٹ، جب وہ سکول کی کسی تقریب میں گانے کی کوشش کرتا تو لڑکے اس کا مذاق اڑاتے، آج وہ گانے کا معاوضہ ایک پونڈ فی سیکنڈ لیتا ہے

datetime 15  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

1922ء میں لارنس ٹبٹ لاس اینجلس کے قریب بہت برے دن گزار رہا تھا۔ اسے اپنے بیوی اور بچوں کاخرچ چلانے کے لیے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔ وہ اتوار کے اتوار چرچ میں مذہبی گیت گاتا اور کبھی کبھی کسی شادی پر ’’مجھ سے وعدہ کرو‘‘ گا کر تھوڑے بہت پیسے حاصل کر لیتا۔ وہ کئی برس تک موسیقی سیکھتا رہا، مگر سب بے سود۔

آخر اس کے ایک دوست روپرٹ بگز نے اسے ایک دن مشورہ دیاکہ ’’تمہاری آواز میں ایک خاص جاذبیت ہے تم نیو یارک جا کر تقدیر آزماؤ۔‘‘ یہ ذرا سی دوستانہ حوصلہ افزائی لارنس ٹبٹ کی زندگی میں ایک انقلاب کا سبب بنی۔ اس نے پانچ سو پونڈ قرض لیے اورنیو یارک کی جانب چل پڑا۔ اس نے تہیہ کر لیا کہ اگر وہ نیو یارک میں بھی ناکام رہا تو واپس کیلی فورنیا آ کر ٹرکوں کی فروخت کرنے کا کام شروع کر دے گا۔ وہ 1922ء کا زمانہ تھا۔ کیا لارنس ٹبٹ آج ٹرک فروخت کرتا ہے؟ ہرگز نہیں وہ ہالی ووڈ میں فلموں میں گیت گاتا ہے اور ان کا بہت بڑا معاوضہ لیتا ہے۔ ممکن ہے آپ نے ’’روج سانگ‘‘ ، ’’نیومون‘‘ اور ’’کیوبن لوسانگ‘‘ جیسی فلموں میں اس کا گانا سنا ہو۔ اگر اب کبھی آپ کو اس کی آواز سننے کا اتفاق ہو تو یہ بات آپ کے لیے دل چسپی سے خالی نہ ہوگی کہ وہ ایک منٹ گانے کا معاوضہ ساٹھ پونڈ لیتا ہے۔ یعنی فی سیکنڈ ایک پونڈ۔ 1922ء میں لارنس ٹبٹ اس قدر غریب تھا کہ اس میں سکت نہ تھی کہ شہر کے اندر مکان لے سکے لہٰذا اس نے ایک گاؤں میں کرائے پر مکان لے رکھا تھا۔ خوش قسمتی سے وہ مکان انگوروں کے ایک باغ میں واقع تھا۔ اسے حسب خواہش مفت انگور کھانے کی اجازت تھی۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ بعض اوقات اس کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ ہوتا اور اس کے بچے مفت انگوروں پر گزراوقات کیا کرتے تھے۔

مکان کا ماہانہ کرایہ دو پونڈ دس شلنگ تھا لیکن ایک موسیقار کی حیثیت سے اس کی آمدنی اس سے بھی کم تھی۔ ایک دفعہ اس پر دس ماہ کا کرایہ ہو گیا اور اس نے انگور توڑنے اور شراب کشید کرنے کی ملازمت کرکے یہ کرایہ چکایا۔ اس نے ایک پونڈ ماہوار کرائے پر ایک پیانو لیا، لیکن اس کے مکان اور کمروں کی ساخت کچھ اس قسم کی تھی کہ وہ اسے وہاں نہ لا سکتا تھا۔

اس کا مکان ایک ٹیلے پر واقع تھا اور ایک کمرے کا سامنے والا حصہ کھلا تھا اگر پیانو اس کمرے میں لا کر رکھا جاتا اور کسی دن اسے ذرا سا بھی دھکا لگ جاتاتو اس نے ٹیلے سے نیچے گر جاناتھا۔ جب وہ پہلے پہل نیویارک آیا تو اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کہ میٹرو پولٹین اوپرا ہاؤس کے عقب میں کھڑا ہو کر شو دیکھتا رہتا۔ ان دنوں وہ اپنے کمرے کا کرایہ اور موسیقی سیکھنے کی فیس ادا کرنے کے لیے اپنے ایک دوست سے روپیہ ادھار لیا کرتا تھا۔

اس کے باوجود دس برس بعد جب وہ میٹرو پولیٹن اوپرا ہاؤس کے عظیم الشان سٹیج پر آتا تو تماشائی جوش سے تالیاں بجانے لگے۔ وہ دنیا کا نام ور مغنی بن چکا تھا۔ نیو یارک میں ہربرس سینکڑوں خوش آواز نوجوان شہرت حاصل کرنے کی آرزو لیے آتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا تھا۔ اس سلسلے میں جب میں نے لارنس ٹبٹ کی رائے پوچھی تو اس نے کہا کہ ہزار میں سے نو سو ننانوے نوجوان ناکام ہوتے ہیں۔ اس کی یہ وجہ نہیں کہ ان کی آواز اچھی نہیں ہوتی بلکہ ان کو اپنی آوازکے اتار چڑھاؤ پر اختیار نہیں ہوتا۔

وہ اپنی آواز موثر نہیں بناسکتے اور نہ ہی ان کی آواز لوگوں کے دل میں اترتی ہے۔ لارنس ٹبٹ کا بچپن بیکر فیلڈ (کیلی فورنیا) میں گزرا۔ اس کا والد کیلی فورنیا میں ’’کاؤ بوائے‘‘ سماج دشمن عناصر سے اس کا اکثر جھگڑا رہتا۔ اس لیے وہ ہمیشہ اپنی کمرکے ساتھ پستول لگائے رکھتا تھا۔ اس کا نشانہ بے حد اچھاتھا۔ اس نے ایک خوفناک قسم کا جاسوسی کتابھی پال رکھا تھا۔ وہ اپنے مکان کے عقبی صحن میں زنجیر سے باندھے رکھتا۔ اس کتے کا نام راڈ تھا۔

جب کہیں کوئی چوری ہوتی تو اسے چوروں کا کھوج لگانے کے لیے بلایاجاتا۔ اس کا والد جائے حادثہ پر پہنچ کر کتے کی زنجیر کھول دیتا اور خود اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتا۔ کتا کھیتوں اورباغوں میں سے زمین سونگھتا چلا جاتا اور اس کے پیچھے اس کا مالک ہوتا۔ ساتھ ساتھ وہ یہ الفاظ بھی دہراتا رہتا۔ ’’اب کے راؤ اسے پکڑ کر رہے گا۔‘‘ لیکن اکثر یوں ہوتا کہ راؤ کسی چور کو پکڑنے کی بجائے کسی گائے یا گھوڑے پر حملہ آور ہو جاتا۔

لارنس ٹبٹ کو یہ زندگی بے حد پسند تھی۔ اس لیے بچپن میں اس نے اپنے والد جیسی زندگی اختیار کرنے کا تہیہ کر لیاتھا۔ لیکن اچانک ایک ڈرامائی اور المیہ واقعہ رونما ہو گیا۔ ڈاکوؤں کی ایک لڑائی میں اس کا والد گولی سے مارا گیا۔ اس حادثے نے لارنس ٹبٹ کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ اس کا والد بے حد مذہبی تھا وہ رقص، گانے اورتمباکو نوشی وغیرہ کے سخت خلاف تھا۔ اس نے نہ تو کبھی اپنے لڑکے کو تاش کھیلنے دی تھی اور نہ ہی کبھی کسی تھیٹر جانے دیا تھا۔

لارنس ٹبٹ نے مجھے بتایا کہ اگر اس کا والد ہلاک نہ ہوتا تو اس کی موجودگی میں بھلا وہ کیسے ایک ایکٹر یاگویا بن سکتاتھا۔ اس کے والد کی تربیت کا اثر ابھی تک اس پر تھا۔ اب بھی وہ سال میں ایک آدھ بار ہی سگریٹ پیتا تھا اور ساتھ ہی اسے ایک دم یہ احساس ہونے لگتا کہ وہ کوئی غلط کام کر رہا ہے اور شیطان اس  قریب کھڑا اسے اس بات کی ترغیب دے رہا ہے۔ سکول کے زمانے میں لارنس ٹبٹ انتہائی احساس کمتری میں مبتلا تھا۔

اس کی والدہ ایک بورڈنگ ہاؤس چلاتی تھی۔ اس کے پاس فقط ایک سوٹ ہوتا تھا اور اس پاس اتنے پیسے نہ ہوتے کہ وہ اپنی کسی گرل فرینڈ کو آئس کریم کھلا سکے۔ دوسرے لڑکے اس کا مذاق اڑاتے اور اسے خاطر میں نہ لاتے۔ آخر اس نے اپنی حیثیت منوانے کا تہیہ کر لیا۔ اس نے سکول کی مجلس میں موسیقی میں حصہ لینا چاہا۔ لیکن دوسرے لڑکوں نے وہاں اس کی دال نہ گلنے دی۔ اس سکول کے ایک ڈرامے میں شرکت کرنا چاہی مگر کسی نے اسے کوئی رول نہ دیا۔

ایک دفعہ جب اس نے سکول کے ایک کنسرٹ میں گانا چاہا تو دوسرے لڑکے اس کا مذاق اڑانے لگے۔ اکیس برس کی عمر سے پہلے اس کی آواز کے شعلے کم چمک کسی نے نہ دیکھی تھی۔ ’’جو آپ کا رواں رواں کھڑا کر دے اور آپ کے دل کے تار کو چھیڑتا ہوا آپ کی روح میں اتر جائے۔‘‘ لارنس ٹبٹ کے نزدیک ایک اچھے دن کااختتام‘‘ ہر دور کا ایک مقبول ترین گیت ہے۔ اس کا یقین ہے کہ ’’اولڈ مین ریور‘‘ اور ’’بلیوریپو ڈی‘‘ فن موسیقی کے بہترین شاہکار ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…