منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

اشفاق احمد سلطان راہی کے بارے میں ایک واقعہ سناتے ہیں جسے سن کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے‎

datetime 1  دسمبر‬‮  2016 |

میرے ایک دوست تھے سلطان راہی ان کا نام تھا آپ نے ان کی فلمیں دیکھی ہونگیں۔ ایک روز مجھے ان کا پیغام ملا کہ آپ آئیں ایک چھوٹی سے محفل ہے اس میں آپ کی شمولیت ضروری ہے اور آپ اسے پسند کریں گے۔ میں نے کہا بسم اللہ سلطان راہی کو شاید آپ جانتے ہوں یا نہیں اسے قرات کا بڑا شوق تھا ، اور اس کا اپنا ایک انداز تھااس کا اپنا لہجہ تھا تو اس کے ساتھ ایک اور آدمی بھی تھا جو حلیے سے پکا پینڈو لگ رہا تھا

اس نے دھوتی باندھی ہوئی تھی، کندھے پر کھیس تھا، سلطان راہی نے اپنی آواز میں سورہ مزمل کی تلاوت شروع کی، بہت ہی اعلیٰ درجے کی قرات کی جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔ وہ پڑھتے رہے ہم دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر سنتے رہے اور جب ختم ہو گئی تو سب کے دل میں آرزو تھی کہ کاش راہی صاحب ایک مرتبہ پھر سورہ مزمل کی تلاوت کریں مگر انہوں نے بند کر دی۔پھر انہوںنے بھا رفیق کی طرف دیکھا اور ان سے کہا کہ جی آپ بھی فرمائیں، بھا رفیق نے کہا جی میری آرزو بھی سورہ مزمل سنانے کی تھی لیکن چونکہ انہوں نے سنا دی ہے تو میں قرآن کی کسی اور سورت کی تلاوت کردیتا ہوں ہم نے کہا نہیں نہیں آپ بھی ہم کو یہی سنائیں۔ہم تو دوبارہ سننے کی آرزو کر رہے تھے۔ بھا رفیق نے کھیس کندھے سے اتار کر اس انداز میں گود میں رکھ لیا کہ اس کے اوپر کہنیاں رکھ کر بیٹھ گئے اور سورہ مزمل سنانی شروع کی۔ آپ نے بیشمار قاریوںکو سنا ہو گا لیکن جو انداز بھا رفیق کا تھا وہ بہت منفرد اور دل کو موہ لینے والا تھا۔ جوں جوں وہ سناتے چلے جا رہے تھے ہم سارے سامعین یہ محسوس کررہے تھے کہ اس بیٹھک میں تاریخ کا کوئی اور وقت آ گیا ہے یہ وہ وقت نہیں جس میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں اور ہم لوگوں کو ایسا لگا کہ ہم قرونِ اولیٰ کے مدینے شریف کی زندگی میں ہیں اور یہ وہی عہد ہے وہی زمانہ ہے اور ہم ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جو اس عہد کی آواز کوویسے ہی کسی آدمی کے منہ سے سن رہے ہیں، یہ سب کا تجربہ تھا، عجیب و غریب تجربہ تھا، ہم نے یوں محسوس کیا جیسے اس کمرے میں، بیٹھک میں عجیب طرح کی روشنی تھی ہو سکتا ہے یہ ہمارا خیال ہو لیکن اس کی کیفیت ایسی تھی کہ اس نے سب کے اوپر سحر کر دیا تھا،

تلاوت ختم ہوئی تو ہم نے بھا رفیق کا زبانی شکریہ ادا کیا کیونکہ ہم سارے اتنے جذب ہو گئے تھے کہ بولا نہیں جا رہا تھا۔ البتہ ہماری نگاہوں میں، جھکے ہوئے سروں میں اور ہماری کیفیت سے یہ صافواضح ہوتا تھا کہ یہ جو کیفیت تھی جوہم پر گزر رہی تھی یہ کچھ اور ہے۔ کوشش کر کے ہمت کر کے میں نے کہا، راہی صاحب ہم آپ کے بہت شکرگزار ہیں، پہلے آپ نے سورہ مزمل سنا کر پھر آپ نے اپنے دوست کو لا کر تعارف کروایا اور قرآن سنوایا، یہ کیفیت ہمارے اوپر کبھی پہلے طاری نہیں ہوئی تھی، راہی صاحب کہنے لگے، بھاجی! بات یہ ہے کہ

میں سورہ مزمل کو جانتا ہوں اور بہت اچھی طرح جانتا ہوں لیکن یہ شخص مزمل والے کو جانتا ہے، اس لئے بہت واضح فرق پڑا۔ یہی بات ہے جب آپ ولی کو جانتے ہیں اور جاننے لگتے ہیں تو خوش قسمتی سے اللہ سے ایسا رابطہ پیدا ہو جاتا ہے جیسا بھا رفیق کا تھا تو پھر ایسی کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں۔جو اپنا تجزیہ کرتے ہیں ان کو پتہ چلتا رہتا ہے اپنے اس ” سیلف ” کا جو لے کر انسان پیدا ہوا تھا وہ محفوظ رکھا ہوا ہے یا نہیں ۔ گو ہم نے تو اپنے ” سیلف ” کے اوپر بڑے بڑے سائن بورڈ لگا لیے ہیں ،

اپنے نام تبدیل کر لئے ہیں ، اپنی ذات کے اوپر ہم نے پینٹ کر لیا ہے ۔ ہم جب کسی سے ملتے ہیں مثلاًمیں آپ سے اشفاق کی طرح نہیں ملتا میں تو ایک رائٹر، ایک دانشور، ایک سیاستدان، ایک مکار، ایک ٹیچر بن کر ملتا ہوں ۔اس طرح جب آپ مجھ سے ملتے ہیں آپ اپنے سائن بورڈ مجھے دکھاتے ہیں ۔ اصل ” سیلف ” کہاں ہے وہ نہیں ملتی ۔ اصل ” سیلف ” جو اللہ نے دے کر پیدا کیا ہے ، وہ تب ہی ملتا ہے ، جب آدمی اپنے نفس کو پہچانتا ہے ۔ لیکن اس وقت جب وہ اکیلا بیٹھ کر غور کرتا ہے ۔کوئی اس کو بتا نہیں سکتا اپنے نفس سے تعارف اس وقت ممکن ہے جب آپ اس کے تعارف کی پوزیشن میں ہوں اور اکیلے ہوں ۔ جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ” جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا ” ۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…