اسلام آباد (احمد ارسلان )امریکہ کو مبارک باد کہ ان کا ایک اور صدارتی انتخاب بخیریت اختتام کو پہنچا۔ سیاسی طوطوں کی پیشن گوئیاں یکسر غلط ثابت ہوئیں ۔ ہیلری کو شکست ہوئی اور ٹرمپ نے میدان مار لیا اور یوں امریکہ کو انکا 45واں صدر مل گیا ۔
کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ ایک کامیاب بزنس مین ہیں مگر سیاسی مبصرین کے مطابق انہیں اچھا سیاستدان نہیں کہا جا سکتا۔ حکمرانی کی خوبیاں بھی ان میں کچھ خاص نہیں جس کی مثال ان کے علیحدگی پسند اسلام مخالف بیانات کے ساتھ ساتھ ایک ’’گولڈ سٹار فیملی ‘‘ کے ساتھ تضحیک آمیز نازیبا گفتگو بھی تھی ۔ گولڈ اسٹار فیملی ایسے خاندان کو کہا جاتا ہے جس خاندان سے کوئی شخص امریکی فوج کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’پرل ہارٹ ‘‘ کا حامل ہو ۔ گولڈ اسٹار فیملی کی تکریم کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا سکتا ہے کہ جہاں کہیں بھی گولڈ سٹار خاندان موجود ہو تو وہاں موجود صدر کو بھی ان کے اعزاز میں کھڑا ہونا پڑتا ہے ۔
یہاں جس گولڈ سٹار خاندان کا تزکرہ ہے وہ عراق میں بم باری کے دوران شہید ہونے والے مسلمان امریکی کیپٹن ہمایوں خان کے والد خضر خان تھے جن کے بیٹے کی امریکہ کیلئے خدمات بھی ٹرمپ کو متاثر نہ کر سکیں اور بس مسلمان ہونے کی بنیاد پر ٹرمپ ان کے خلاف بیانات داغنے لگے ۔ امریکی عوام کی جانب سے بھی گولڈ سٹار خاندان کی تضحیک کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا گیا تھا تاہم ہمایوں خان کے والد کو میڈیا کے سامنے خود ہی آنا پڑا۔ انہوں نے بہت مختصر سا بیان دیا ۔ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئےبولے ’’کیا تم کبھی امریکی شہداء کے آرلنگٹن قبرستان گئے ہو؟ وہاں جاکر دیکھو، تمہیں مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب اور قومیتوں کے شہداء کی قبریں بھی نظر آئیں گی جنہوں نے امریکہ کی سلامتی و دفاع کیلئے اپنی جانیں قربان کیں مگر شاید تم قربانی کے لفظ سے آشنا نہیں ہو کیونکہ تم اور تمہارے خاندان کے لوگوں نے کوئی قربانی نہیں دی، اگر تمہاری اسلام مخالف پالیسیاں امریکہ پر لاگو ہوتیں تو نہ میرا بیٹا امریکی شہری بنتا اور نہ ہی وہ امریکی فوج کا حصہ بن کر امریکہ کیلئے قربان ہوتا۔‘‘ خضر خان نے خطاب کے دوران اپنی جیب سے پاکٹ سائز امریکی آئین نکالتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کیا کہ ’’کیا تم نے امریکہ کا آئین پڑھا ہے؟ شاید نہیں، میں آج اس آئین کی کاپی تمہیں دیتا ہوں جس میں امریکہ میں مذہبی آزادی، اظہار رائے اور مسلمانوں سمیت تمام قومیتوں کیلئے یکساں قانون ہے۔‘‘ خضر خان کے خطاب کے دوران کنونشن میں شریک ہزاروں امریکیوں نے ان کی تقریر کو سراہتے ہوئے کھڑے ہوکر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ خضر خان کی تقریر کے بعد امریکہ میں پاکٹ سائز امریکی آئین کی فروخت میں اضافہ ہوا اور امریکہ میں کتابیں فروخت کرنے والی سب سے بڑی ایک کمپنی کے مطابق پاکٹ سائز امریکی آئین سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی جسے پڑھ کر امریکیوں کو احساس ہوا کہ امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں کے بھی یکساں حقوق ہیں اور مسلمانوں کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
یاد رہے کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارتی مہم کے دوران واضح الفاظ میں یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ اسلام کو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا مذہب بھی قرار دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور غیر قانونی تارکین وطن کو اٹھاکر باہر پھینکنے جیسی متنازع باتیں بھی کرچکے ہیں۔تو اب جب وہ کرسی صدارت پر بیٹھ چکے ہیں تو انہیں یادرکھنا چاہئے کہ ان کے کاندھوں پر دنیا کے ایک اہم ملک کی ذمہ داری ہے ۔ دنیا میں امن قائم کرنا ہے یا نفرت ؟ یہ اب ان پر منحصر ہے ۔۔۔!
اور ٹرمپ امریکہ کے صدر بن گئے
9
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں