ھوک اور موت سے جڑی تصویر کی کہانی

3  ستمبر‬‮  2016

آپ نے یہ تصویر تو کافی دفعہ دیکھی ہوگی لیکن شائد آپ اس تصویر سے جڑی عجیب و غریب داستان سے واقف نہیں ہوں گے
مارچ1993ء میں کیون کارٹر نے یہ تصویر کھینچی اس تصویر نے انعام بھی جیتا تھا۔یہ تصویر سوڈان میں لی گئی جب وہاں خوراک کا قحط تھا اور اقوام متحدہ کے تحت وہاں وہاں خوراک کے مراکز قائم کیے گئے تھے۔فوٹو گرافر کیون کارٹر کے مطابق وہ ان خوراک کے مراکز کی فوٹو گرافی کرنے جا رہا تھا جب راستے میں اس لڑکے کو دیکھا جو کہ انہی مراکز کی جانب جانے کی کوشش میں تھا لیکن بھوک کمزوری فاقوں کی وجہ سے اس کایہ حال تھا کہ اس سے ایک قدم اٹھانا دوبھر تھا۔آخر یہ لڑکا تھک ہار کر گر گیا اور زمین سے سر لگا دیا۔تصویر میں دیکھیں پیچھے ایک گدھ موجود ہے جو کہ اس انتظار میں ہے کب یہ لڑکا مرے کب میں اسے کھاوں۔بس اسی منظر نے اس تصویر کی تاریخ کو آنسووں سے بھر دیا۔کیون کارٹر نے یہ تصویر نیو یارک ٹائمز کو بیچی اور نیویارک ٹائمز کے مطابق جب انھوں نے یہ تصویر شائع کی تو ایک دن میں ان سے ہزاروں لوگوں نے رابطہ کیا اور اس لڑکے کا انجام جاننا چاہا کہ کیایہ بچ گیا تھا؟لیکن نیو یارک ٹائمز والے خود اس کے انجام سے بے خبر تھے۔
بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔فوٹوگرافر کیون کارٹر جس نے یہ سارا منظر کیمرے میں قید کیا وہ اس تصویر کے بعد اکثر اداس رہنے لگا اور ڈپریشن کا مریض بن گیا آخر اس میں موجود منظر نے اس فوٹو گرافر کو اپنی جان لینے پر مجبور کر دیا۔کیون نے تینتیس سال کی عمر میں خود کشی کر لی۔اس کی خود کشی کا طریقہ بھی بہت عجیب تھا۔وہ اپنے گھر کے پاس والے اس میدان میں گیا جہاں وہ بچپن میں کھیلتا تھا اس نے اپنے کار کے سائلنسرمیں ایک ٹیوب فکس کی اور اس ٹیوب کو ڈرائیورنگ سیٹ والی کھڑکی سے کار کے اندر لے آیا تمام کھڑکیاں تمام دروزے لاک کر دیے اور گاڑی اسٹارٹ کر دی۔۔گاڑی میں سائلنسر سے نکلتا ہوا دھواں بھرنا شروع ہوا دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے جو کہ جان لیوا ہوتی ہے اسی کاربن مونو آکسائیڈ نے کیون کی جان لے لی۔
کچھ لوگوں کے مطابق اس کی موت کی وجہ اس کے ضمیر کی خلش تھی جو اسے دن رات سونے نہیں دیتی تھی ۔جب اسے تصویر کھینچنے کے بعد انعام دیا گیا تو بہت سی تنظیموں نے اس پہ شدید اعتراضات کیئے ۔لوگ اس سے پوچھتے تھے کہ اس نے تصویر تو بنا لی مگر اس نے اس بے بس بچے کو بچانے کے لیئے کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھایا ۔وہ چاہتا تو اسے بچا بھی سکتا تھا مگر اس نے ایسا کیوں نہ کیا ؟ اس کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا اگر اس نے کچھ کیا ہوتا تو یقینا اپنی زبان کھولتا ۔ اسے اس بچے سے زیادہ اپنے فوٹو گرافی کے پیشے سے زیادہ پیار تھا ۔ بس یہی خیالات اسے رات بھر ستاتے رہتے اور وہ چین کی نیند نہیں سو سکتا تھا۔ اور اسی تصویر نے اسے دنیا میں شہرت دی اور یہ ہی تصویر اس کی خودکشی کی وجہ بھی بنی۔
اس نے جو تحریر چھوڑی اس کا ایک حصہ یہ بھی تھا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…