لندن(نیوز ڈیسک)آپ کا وزن آپ کے بٹوے کے وزن پر اثر انداز ہو سکتا ،ہے یہ نتیجہ ایک نئی تحقیق کا ہے جو بتاتی ہے کہ آپ کے وزنی ہونے سے آپ کا بٹوہ بھی وزنی ہو سکتا ہے لیکن اس نتیجے کے برعکس دوسری جانب عورتوں کے لیے موٹاپا کم آمدنی کا سبب بنتا ہے۔ نئے مطالعے کا اہتمام ‘یونیورسٹی آف اوٹاگو کرائسٹ ہیلتھ اینڈ ڈوپلمنٹ’ کے محققین کی طرف سے کیا گیا تھا جس میں نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ موٹے ہونے سے ایک مرد کے بینک اکاونٹ میں فائدہ ہو سکتا ہے۔ لیکن، موٹاپے کا شکار عورتیں عام وزن رکھنے والی عورتوں کے مقابلے میں کم آمدنی گھر لے کر جاتی ہیں یہ سائنسی شواہد ایک طویل دورانیے کی تحقیق سے حاصل ہوئے ہیں، جس میں تحقیق کاروں نے 1200 بچوں کی طرز زندگی کی 38 برس تک پیروی کی ہے۔ ماہرین کی طرف سے مطالعے کی مدت کے دوران بچوں کے بچپنے سے لےکر بالغ عمر تک ان کے وزن اور دوسرے عوامل مثلاً آمدنی اور ذہنی صحت پر نظر رکھی گئی تھی۔ کرائسٹ چرچ ہیلتھ اینڈ ڈوپلمنٹ کی اشاعت کے مطابق ایک شخص کا باڈی ماس انڈیکس یا (بی ایم آئی) جتنا زیادہ ہوتا ہے، وہ عام وزن رکھنے والے مردوں کے مقابلے میں اتنے ہی زیادہ پیسے کماتا ہے۔ بی ایم آئی قد اور وزن اور جنس کی بنیاد پر جسم کی چربی کا حساب کرنے کا ایک طریقہ ہے جس میں ڈاکٹر ایک مریض کے وزن کا تعین کرتے ہیں۔ مطالعے کے سربراہ جان ہارورڈ نے کہا کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے ہمیں پتا چلا ہے کہ وزنی مرد اور ان کی بڑی ہفتہ وار آمدنی کے درمیان واضح تعلق موجود تھا۔
محقق جان ہاروڈ اور ان کی ٹیم نے دیکھا کہ ایک شخص جس کا بی ایم آئی 30 سے زیادہ تھا یعنی جو فربہ افراد کے زمرے میں شامل تھے وہ ایک عام وزن رکھنے والے مرد کے مقابلے میں ہفتہ وار 140 ڈالر زیادہ کما رہے تھے۔ لیکن اس نتیجے کے برخلاف وزنی عورتیں عام وزن رکھنے والی عورتوں کے مقابلے میں ہفتہ وار 60 ڈالر کم کما رہی تھیں جبکہ موٹاپے کے منفی اثرات کی وجہ سے فربہ عورتیں کم پر اعتماد اور اداس تھیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزنی مرد ناصرف زیادہ کما رہے تھے بلکہ پراعتماد ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر بھی صحت مند تھے جبکہ ان کے مقابلے میں موٹی عورتیں اپنی زندگی سے کم مطمئن تھیں۔ تحقیق کاروں نے ارادہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنی اگلی تحقیق کے لیے ایک بار پھر اسی گروپ کی طرز زندگی کا زیادہ باریک بینی سے جائزہ لیں گے جس میں یہ معلوم کیا جائے گا کہ فربہ عورتیں کیوں کم پیسے کماتی ہیں اور کیوں خوش نہیں رہتی ہیں جبکہ موٹے مرد زیادہ پیسے کیوں کماتے ہیں۔ محقق جان ہارورڈ نے وزنی عورتوں میں اداسی کے حوالے سے اپنے تجزیہ میں کہا کہ ممکن ہے کہ موٹی عورتوں کو ایک عام سماجی رویہ مایوس بنا دیتا ہے جس کے تحت وزنی عورتوں کو دلکشی سے محروم خیال کیا جاتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عورتوں کو اکثر مردوں کے مقابلے میں اپنی زندگی کی پریشانیوں کے لیے ذمہ دار سمجھ لیا جاتا ہے جبکہ وہ خود بھی اپنے موٹاہے یا وزن کو اپنے لیے ایک مصیبت ہی خیال کرتی ہیں۔
وزنی مردوں کی آمدنی زیادہ ہونے کا امکان, رپورٹ
7
مارچ 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں