انسان دوست مکڑی؟

9  ستمبر‬‮  2015

چین میں کسان عرصہ دراز سے مکڑیوں کو ’’حیاتیاتی کنٹرول‘‘ کے مؤثر ہتھیار کی حیثیت سے استعمال کرتے آئے ہیں۔ مکڑیوں کی آبادی بڑھانے اور انہیں پناہ گاہ اور مسکن فراہم کرنے کے لیے کھیتوں کے کناروں پر گھاس پھونس کی چھوٹی چھوٹی ڈھیریاں لگا دی جاتی ہیں۔ اِن میں مکڑیاں افزائش پاتی ہیں۔ جب چاول کی فصل میں پانی زیادہ ہوتو ان پناہ گاہوں میں مکڑیاں آرام کرتی ہیں۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف کیڑے مار ادویہ پر خرچ ہونے والا کثیر زرِ مبادلہ بچتا ہے بلکہ اِن کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کیڑے مار ادویہ کے انسانی صحت‘ جنگلی حیات اور ماحول پر انتہائی تباہ کن اثرات پڑتے ہیں۔ ارضِ پاکستان کوجہاں اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمینوں اور زرعی اجناس سے مالا مال کیاہے‘ وہیں انواع و اقسام کی مکڑیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ وہ انسان اور فصل دشمن کیڑوں کی آبادی قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔گھروں میں پائی جانے والی مکڑیاں مکھیوں اور مچھروں کواپنا شکار بناتی ہیں۔ مکھی ایک ایسا جاندار ہے جس کے خلاف ساری کیڑے مار ادویہ قریباً ناکام ہو چکی ہیں۔ یہ کیڑے بہت جلد ان ادویہ کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کر لیتے ہیں‘ سو وہ اِن پر اثر نہیں کرتیں۔ مکڑی کے جالوں میں مچھر بھی پھنس جاتے ہیں۔ یوں مکھی اور مچھر جیسے موذی کیڑوں سے نجات دلا کر مکڑیاں انسانی آبادی کو بیماریوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کچھ ممالک میں تو مکڑیاں باقاعدہ خوراک کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ تارنتولا (Tarantola) نامی مکڑی سائز میں ایک فٹ تک بڑی ہوتی ہے۔ اس کی کچھ اقسام ایک فٹ سے بھی بڑی ہو سکتی ہیں۔ یہ مکڑی لاطینی امریکا کے ممالک میں کھائی جاتی ہے۔ برازیل میں تلی ہوئی تارنتولا مکڑیاں تھال میں لیے فروخت کرنے والے عام گھوم رہے ہوتے ہیں۔ انھیں وہاں کے لوگ مزے لے لے کر چٹ کر جاتے ہیں۔مغرب اور ایشیا کے کچھ لوگوں کو تو مکڑیوں سے اس قدرپیار ہے کہ وہ انہیں پالتو جانوروں کی طرح پالتے ہیں۔ جاپان میں یہ شوق عام ہے۔ جاپانی چھوٹے چھوٹے اپارٹمنٹس میں رہتے ہیں جن میں کتے‘ بلی جیسے جانور پالنا بہت مشکل ہے۔ اسی لیے اکثر جاپانیوں نے تارنتولا مکڑیاں پال رکھی ہیں۔ ان مکڑیوں کی عمر 25 برس اور کچھ کی اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لیے یہ اچھا پالتو جانور ثابت ہوتی ہیں۔ جاپان ہی میں دنیا کا سب سے بڑا مکڑیوں کاتیوہار منایا جاتا ہے۔ ایک جاپانی قصبے میں جس کا نام ’’کاجیکی‘‘ ہے ہر سال مکڑیوں کی لڑائی کرانے کا مقابلہ منعقد ہوتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہمارے ہاں دیہات اور قصبوں میں مرغوں اور بٹیروں کی لڑائی کرائی جاتی ہے لیکن جاپان کے تناظر میں دیکھا جائے تو وہاں لڑنے والی مکڑیوں کا سائز بہت چھوٹا ہوتا ہے۔ یہ مقابلے صدیوں پرانے ہیں اور قریباً چھے صدیوں سے ہر سال جاپان کے اس قصبے میں ہو رہے ہیں۔ ان مکڑیوں کو ’’سامورائی‘‘ کہا جاتا ہے۔



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…