لاہور ( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ہے کہ آرمی کورٹس پر پہلے اس سے بڑا بنچ فیصلہ کر چکا ہے تو پھر مزید فیصلہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے ،جس بات اور بنچ کو آنے والا چیف جسٹس تسلیم نہیں کر رہا کیا اس کو قوم تسلیم کرے گی؟،
متنازعہ بنچ کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا بھی مشکل ہو گا ،آصف علی زرداری سمیت سب کو سیاست کا حق ہے ، پنجاب ہمیں ہمارا کسی سے مقابلہ نہیں یہاں 2013ء کا نتیجہ ری پلے ہونے جا رہا ہے ۔ انہوں نے باغبانپورہ لاہور میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے جو بنچ کی تشکیل ہے وہ اگر متنازعہ ہو گی تو بنچ کا فیصلہ کیسے متنازعہ نہیں ہو گا ، آنے والے چیف جسٹس جو کہ نوٹیفائی ہو چکے ہیں انہوں نے جو بات کی ہے جو اپنا نوٹ لکھوایا ہے پہلے اس پر فیصلہ ہونا چاہیے جس بات اور بنچ کو آنے والا چیف جسٹس تسلیم نہیں کر رہا اس کو قوم کیا تسلیم کرے گی،
اس بنچ کا فیصلہ کیا پاکستان تسلیم کرے گا ،میرا خیال ہے جو نامزد چیف جسٹس نے جو نوٹ لکھا ہے پہلے اس پر فیصلہ ہونا چاہیے پھر باقی فیصلہ ہونا چاہیے ۔ اگر یہ فیصلہ بھی اسمبلیاں توڑنے والے فیصلے کی طرح تیزی میں ہو گا تو ایسا کوئی فیصلہ جو متنازعہ ہو گا اس پر عملدرآمد ہونا بھی مشکل ہو گا۔طلال چودھری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب میں ہمارا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے ، یہاں کوئی 19یا 20کا مقابلہ نہیں ، یہاں 2013کا نتیجہ ری پلے ہونے جا رہا ہے۔
ہمارے سروے کے مطابق قومی اسمبلیوں کی 141نشستوں میں سے 125سیٹوں پر مسلم لیگ (ن) کو برتری حاصل ہے ، سب کو سیاست کا حق ہے ، زرداری کو بھی سیاست کا حق ہے ، ہم تو لاہور میں انہیں ویلکم کرتے ہیں بلکہ اگر وہ یہاں دس دن رہتے ہیں تو 20سے 25دن رہا کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ہم اگلا الیکشن اپنی کارکردگی ، اپنی لیڈر شپ کے کردار اور اپنے کیے گئے کاموں کی بنیاد پر لڑیں گے اور پنجاب کے لوگ ان کاموں کو بھولتے نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ میرے حق یا میرے خلاف کی بات نہیں ہے ، فیصلے میں یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں ، بلوائیوں ، ان کے سربراہ عمران خان کو ریلیف دیا جا رہا ہے ، میں تو فیصلہ تسلیم کروں یا نہ کروں یہ بعد کی بات ہے پہلے ساتھی ججز تو فیصلہ تسلیم کریں ، کسی عام جج کی بات نہیں ہو رہی بلکہ سینئر ترین جج جو کہ چیف جسٹس پاکستان نامزد ہو چکے ہیں وہ قانون سمجھتے ہیں انکے قانونی نکات کا تو جواب دے دیں ۔
انہوں نے کہا کہ آرمی کورٹس پر پہلے اس سے بڑا بنچ فیصلہ کر چکا ہے اگر اس پر پہلے بھی فیصلہ ہو چکا ہے تو مزید فیصلہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جناح ہائوس یا شہدا کی یادگاروں پر حملہ ہوا ہے، کوئی ٹریفک کا اشارہ نہیں ٹوٹا، عدالت کے پیچھے چھپنے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ۔9مئی کو پولیس والوں کے سر پھٹے، ڈی آئی جی کی آنکھ ضائع ہوئی ، پی ٹی آئی کے رہنما لوگوں کو جناح ہاوس لے کر گئے تو انہوں نے ہی انہیں اشتعال دلایا ، باقاعدہ پلان کر کے 9 مئی کو چن چن کر حملے کئے گئے ، جن لوگوں نے یہ کیا، انہیں بھگتنا چاہیے ۔