اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ حج اخراجات میں بچت کرکے ساڑھے 4 ارب روپے واپس کر چکے ہیں، توقع ہے کہ ڈیڑھ سے دو ارب روپے اور بھی حاجیوں کو واپس کریں گے، رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 گنا بڑا حج ہوگا، ڈالر کی قدر میں اضافہ اور مہنگائی کی صورتحال کی وجہ سے حج اخراجات میں اضافہ ہوا ہے،حج شکایات کا میں خود جائزہ لوں گا، کسی کی غلطی ثابت ہوئی تو کارروائی کریں گے۔
بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری سکیم کے 65 ہزار عازمین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پہنچ چکے ہیں، جو شکایات آتی ہیں ان کا فوری ازالہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بعض شکایات دور نہیں ہو سکتیں تاہم ہمارا عملہ بھرپور انداز میں کوشاں ہے، حج پورٹل اور حجاز مقدس میں شکایات کے مراکز سے ہمیں بڑی مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو میرٹ پر حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہماری کوشش ہے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک حج اخراجات میں ہونے والی بچت میں سے ساڑھے چار ارب واپس کر چکے ہیں اور بچت ہوئی تو وہ بھی واپس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سرکاری طور پر بھی لوگ حج کرتے تھے، اب ہم نے یہ سلسلہ بند کر دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اولڈ منیٰ میں پاکستانی حاجیوں کے قیام کا فیصلہ سعودی حکومت کرتی ہے، سعودی عرب نے ہمارے خط کے جواب میں کہا ہے کہ اولڈ منیٰ کے خیمے پہلے ہی الاٹ کر چکے ہیں، مدینہ منورہ میں عمارتوں کے انہدام کی وجہ سے رہائشیوں کو بعض مسائل کا سامنا ہے، حج کا نام ہی مشقت کا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ حج شکایات کا میں خود جائزہ لوں گا، کسی کی غلطی ثابت ہوئی تو کارروائی کریں گے، پوری دنیا سے حاجی آ رہے ہیں اورپونے دو لاکھ پاکستانی بھی حج کی سعادت حاصل کریں گے، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 3 گنا زیادہ تعداد ہے، ڈالر کی قدر میں اضافہ کی وجہ سے حج مہنگا ہو گیا ہے، اس کے علاوہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات، مکہ اور مدینہ میں قیام کے دوران تین وقت کا کھانا اور دیگر سہولیات کی فراہمی پر بہت زیادہ اخراجات آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر جاجیوں کو مطمئن کرنے کیلئے بہت زیادہ خرچہ کر چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں 11 لاکھ 20 ہزار جمع کرا کے حج پر جاؤں گا، میں نے اپنے ساتھیوں کے اخراجات بھی جمع کرا دیئے ہیں، میں ذاتی حیثیت میں لوگوں کی خدمت کر سکتا ہوں مگر حکومت کے خرچے پر لوگوں کی کوئی خدمت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ معاونین کا حجاز مقدس میں بنیادی مقصد حج نہیں خدمت ہے مگر اس کے باوجود وہ کوئی خرچہ کئے بغیر حج بھی کرتے ہیں، میں نے حج اخراجات میں کمی لانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں، توقع ہے کہ ساڑھے چار ارب کی واپسی کے بعد ڈیڑھ سے دو ارب مزید بھی واپس کئے جائیں گے،
سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کے تقریباً 20 ہزار حاجی نہیں جا رہے، یہی وجہ ہے کہ معاونین کی تعداد میں بھی کمی کی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اسمبلی میں کھڑے ہو کر اعلان کیا ہے کہ مفت حج پر کسی کو نہیں بھجوائیں گے، صدر، وزیراعظم، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اپنے اپنے بجٹ ہوتے ہیں، اگر وہ اس فورم سے کہیں جاتے ہیں تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، سپانسرشپ سکیم کے تحت درخواستوں میں کمی کی بڑی وجہ پیچیدہ طریقہ کار ہے، اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے بھی ان لوگوں کو خود ڈالرز کا انتظام کرنے کی اجازت نہیں دی۔