عمران خان امریکہ میں سیاسی پناہ لیں گے، تہلکہ خیز دعویٰ

25  مئی‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی) سوات سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر حیدر علی نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اس سلسلہ میں سندھ ہاوس میں منعقدہ پریس کانفرنس سے وفاقی وزیر ساجد حسین طوری،ڈاکٹر حیدر علی،سید محمد علی بادشاہ،ہمایوں خان،نذیر ڈھوکی اور بہت بڑی تعداد میں پی پی کے کارکنوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اسلام آباد سمیت ملک بھر کا سیاسی موسم گرم ہے۔

انہوں نے کہاکہ پوری قوم شہدا کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوات سے پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر حیدر علی پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری،بلاول بھٹو زرداری اور پی پی کے تمام کارکنوں کی جانب سے پی پی میں شمولیت پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں،یہ پی پی کے خاندان میں شامل ہو رہے ہیں،پی پی نے ہمیشہ اہنے ورکروں اور رہنماؤں کو عزت دی ہے۔آج تک پی پی پر جب بھی مشکل وقت آیا تو رہنما اور ورکرز اپنی پارٹی کیساتھ کھڑے رہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آصف زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں واضح کہا تھا کہ میں پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت نہیں سمجھتاجبکہ عمران خان کھلاڑی ہے سیاستدان نہیں،پی ٹی آئی خود اپنے وزن سے گر جائیگی۔انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان سیاستدان ہوتے تو وہ اپنے ورکروں کو اکیلا نہ چھوڑتے،بینظیر پرکراچی میں جب قاتلانہ حملہ ہوا تواگلے دن وہ لوگوں کی عیادت کر رہی تھیں،جو کہتے تھے عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے وہ جواب دینے سے قاصر ہیں،پی پی کو سندھ تک محدود جماعت کہنے والوں کو کہتا ہوں کہ پی ٹی آئی اب زمان پارک تک محدود ہو گئی ہے،

عمران خان نے ہمیشہ قوم کے ساتھ جھوٹ بولا،پہلے کہتے تھے کہ میرے خلاف عالمی سازش ہو رہی ہے جس میں امریکہ ملوث ہے جبکہ ڈپلومیٹ سے کہتا تھا فوج میرے خلاف ہے۔عمران خان پریس کانفرنس نہیں کرتے وہ میڈیا سے بھی ڈرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان امریکا میں سیاسی پناہ لیں گے،امریکا میں عمران خان کے خلاف کیس چل رہا ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خواہش رہی ہے کہ ڈائیلاگ چلتا رہے، پارلیمنٹ کا فورم استعمال کیا جائے،پیپلزپارٹی کا موقف ہے شفاف انتخابات ہونے چاہیں،چاہتے ہیں تمام ادارے اپنی حدود میں کام کریں اگر تمام ادارے خواہ وہ عدلیہ ہو، سیاستدان ہوں یا اسٹیبلیشمنٹ ہو اپنی حدود میں کام کریں گے تو حالات بہتر ہوں گے،

پہلے عدالتوں کے فیصلے بولتے تھے اب عدالتوں کے جج بول رہے ہیں،ہماری پارٹی کے سربراہ کو پھانسی ہوئی لیکن ہمارے ورکرز ججوں اور فوج کے گھروں پر حملہ ا?ور نہیں ہوئے،ہماری لیڈر شپ نے جیلیں کاٹیں،آصف زرداری4915دن،سید خورشید شاہ765دن اور فریال تالپور187دن جیل میں رہیں۔اس کے علاوہ نواز شریف،شہباز شریف اور مریم نواز بھی جیل میں رہیں۔نیا پاکستان بنانے والے اب معافیاں مانگ رہے ہیں،جیلوں میں بند ورکروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،9مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگاجبکہ نجی و سرکاری تنصیبات کا نقصان پی ٹی آئی سے وصول کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سیاسی جماعت کیساتھ کوئی لڑائی نہیں بلکہ شر پسندی اور غربت کے خلاف ہے۔18لاکھ لوگوں کا سروے ہو چکا ہے،9ہزار روپے کی قسط لوگوں کو اگلے ماہ فراہم کرینگے۔بلاول بھٹو زرداری ماہ جون میں سوات کا دورہ کرینگے۔ہم سے بہت سے رہنما رابطے کر رہے ہیں لیکن ہم سنجیدہ لوگوں کو اپنی جماعت میں شامل کرینگے۔ڈاکٹر حیدر علی نے کہا کہ یوم تکریم شہدا کے دن پر سہدا کو سلام پیش کرتا ہوں۔میں پی پی کی لیڈر شپ کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے پارٹی میں شامل کیا جبکہ میرے حلقے کے جن لوگوں نے میرے فیصلے کی تائید کی ان کا بھی مشکور ہوں۔

دو سال سے میں پارٹی سے الگ ہونے سوچ رہا تھا،چار ماہ پہلے بلاول بھٹو سے ملاقات ہوئی،میں کسی پریشر میں آکر پارٹی نہیں چھوڑ رہا۔بلاول بھٹو کیساتھ میٹنگ کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا تھاتاہم میں ساتھیوں سے مشاورت سے عید کے بعد ایک گرینڈ جرگہ بلا کر 29اپریل کو پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا تھا،اس حوالے سے دیگر جماعتوں نے بھی مجھ سے رابطے کیئے تھے تاہم مشاورت کے آج پی پی میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کررہا ہوں۔انہوں نے کہا میں نے خان صاحب سے کہا تھا کہ جھاڑو پھیرنے سے قبل جھاڑو صاف کرلو۔پارٹی کو جمہوری انداز میں چلانے،فیصلے میرٹ پر کرنے اور احتساب کا عمل جاری رکھنے کا کہا گیا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔وزیر اعلیٰ کے پی،ایک وفاقی وزیر اور دو صوبائی وزرا کا تعلق سوات سے تھا،انہوں نے سوات کو دو حصوں میں تقسیم کردیا،سیاحت کو نظر انداز کیا گیا۔

2020میں،میں نے اپنا استعفیٰ خان صاحب کو پیش کیا لیکن خان صاحب وعدے کرتے رہیمیں عدم تشدد کا قائل تھا،میں نے ان کے تشدد کے عمل کی مخالفت کی لیکن میری بات نہیں سنی گئی۔انہوں نے کہا کہ میں 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں،ان واقعات میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،میرے اوپر کوئی کیس نہیں ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سوات کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے۔سید محمد علی بادشاہ نے کہا کہپی پی کے تمام ورکرز کی جانب سے ڈاکٹر حیدر علی کی پی پی میں شمولیت پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔انہوں نے امیر مقام کو شکست دی۔انہوں نے کہاکہ آج ہم نے سوات سے پی ٹی آئی کا جنازہ نکال دیا ہے۔کے پی میں پچھلے 10سالوں میں جتنی کرپشن ہوئی ہے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے جرموں کو سزا ملنی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…