شرقپور شریف( این این آئی)بزرگ سیاستدان و سابق رکن اسمبلی جلیل احمد شرقپوری نے تحریک انصاف سے باضابطہ علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی پر نہیں عمران خان پر پابندی لگنی چاہیے ،میں نے اپنے ذہنی دبائو پر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے ، عمران خان نے جو کچھ کیا ہے میں کس طرح ان کا دفاع کروں ، عمران خان جانے اور ان کا کام جانے، میرے فیصلے پر کچھ دوست ناراض اور کچھ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں،وضاحت دینا چاہتا ہوں کہ میرا اختلاف بہت پہلے سے تھا، عثمان بزدار بھی جانتے تھے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا جس نے بھی کیا اس کی تمام تر ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے ۔مجھے عمران خان کی خوبیوں سے محبت ہے ،لیکن جب ایک غلطی ایسی ہو جائے جو ملک کے لئے تباہی کا باعث بنے تو پھر ہم ساتھ نہیں دے سکتے ۔ لہٰذا میں نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے کہ اب میں عمران خان کی کس بات کا کیسے دفاع کروں ۔انہوں نے کہا کہ میں ایک ماہ پہلے ہی بہت سے معاملات کو سمجھ چکا تھا ،میں نے کہا تھاکہ عمران خان قیادت سے ہٹ جائیں اور اسد عمر یا شاہ محمود قریشی کو پارٹی چلانے دیں کیونکہ عمران خان کی طبیعت کے اندر جو سختی ہے وہ سیاسی نظام کے لئے مفید نہیں ہے ۔
میرا یہ مشورہ نہیں مانا گیا ، اس سے پہلے بھی مشورے دئیے سن لیتے تھے لیکن مانتے نہیں تھے،بہر حال میرے جیسے کے لئے یہی تھاکہ میں کنارہ کشی کر لوں ، عمران خان جانیں اور ان کا کام جانے ۔9 مئی کو ملک کے اندر جلا ئوگھیرا ئوکیا گیا، فوجی تنصیبات پر توڑ پھوڑ کی گئی اور فوجی گاڑیوں پر پتھرا ئوکیا گیا۔یہ نظریہ کیسے بنا اس کا ذمے دار صرف عمران خان کو ہی سمجھتا ہوں، جو اپنی حکومت کے ختم ہونے کے بعد افواج کو بدنام کر رہے ہیں ،ہم اس جماعت کا حصہ نہیں۔کئی دنوں کے ذہنی دبائوکے بعد فیصلہ کیا کہ عمران خان کے ساتھ مزید نہیں چل سکتا۔عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے میں ملٹری کا کہیںکوئی کردار نہیں تھا۔