اسلام آباد (این این آئی)پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ بل پر حکم امتناع دینے کے خلاف (آج) منگل کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بڑے عرصے وکلا برادری کے مطالبے کو وفاقی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی حمائیت کرتے ہیں
اور اس بل کی بقا کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینا پڑی تو دریغ نہیں کریں گے۔وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہارون الرشید نے سپریم کورٹ میڈیا ڈائس پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسلوں کے عہدیداران کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ازخود نوٹس کے اختیارات چیف جسٹس صاحبان اپنے لیے استعمال کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحبان کے ازخود نوٹس کے اختیار کے استعمال سے ملک کو نقصان ہوا، 2 ججز کے از خود نوٹس پر انتخابات کا از خود نوٹس لیا گیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات کا معاملہ ہائیکورٹس میں زیر التوا تھا، سپریم کورٹ کو خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں کیوں توڑی گئیں، اس پر از خود نوٹس لیا جانا چاہیے تھا مگر اس کے برعکس ایک جماعت کی مرضی آگے چلاتے ہوئے از خود نوٹس لیا گیا۔وکلا نمائندگان نے کہا کہ تمام ادارے حدود میں رہتے ہوئے کردار ادا کریں ، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے ذریعے پارلیمنٹ نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے اپیل کا حق دیا، از خود نوٹس کے لیے قوانین بننے چاہیے۔انہوںنے کہاکہ انڈین سپریم کورٹ بننے سے آج تک چیف جسٹس نے صرف 2 ازخود نوٹس لیے، سپریم کورٹ کے حکم امتناعی پر احتجاج ریکارڈ کروائیں گے، عدالت حکم امتناعی واپس نہ ہوا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے منگل 18 اپریل کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام بار ایسوسی ایشنوں کا کامیاب اجلاس کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وکلا برادری 2 دہائیوں سے از خودنوٹس میں اپیل مانگ رہی ہے، حکومت کے بل میں وکلا کے مطالبات منظور کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ کی فل باڈی نے گزشتہ سال پانچ ججز کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے کہا کہ کانفرنس میں 10 بار ایسوسی ایشنوں کے صدور نے شرکت کی، ایک سیاسی جماعت کہہ رہی ہے کہ وکلا کی تحریک شروع ہو رہی ہے، جو لوگ کسی بار کے صدر بھی نہیں بنے وہ کیسے تحریک شروع کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین جج صاحبان نے سپریم کورٹ کے جج بننے پر اعتراض کیا تھا، خود کو وکلا برادری کا خود ساختہ نمائندہ ظاہر کرنے والے 2007 کی وکلا تحریک میں سابق ا?مر مشرف کی نمائندگی کر چکے، ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وکلا برادری کسی گھس بیٹھیے کو اپنے حقوق غصب نہیں کرنے دے گی۔