اسلام آباد (این این آئی)وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان کی طالبان حکومت پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو لگام ڈالنے میں ناکام رہی تو اسلام آباد افغانستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرسکتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کو ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ فروری کے آخر میں دورہ افغانستان کے دوران طالبان رہنمائوں کو یاد
دلایا تھا کہ وہ سرحد پار سکیورٹی کے اپنے وعدوں پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنمائوں کو باور کرایا تھا کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان پر حملوں اور اس کی منصوبہ بندی کیلئے استعمال ہونے سے نہ روکا گیا تو پھر پاکستان کارروائی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو کسی وقت ہمیں کچھ اقدامات کرنا ہوں گے، جو یقینی طور پر ہوں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو اس لیے نشانہ بنانا پڑے گا کیوں کہ اس صورتِ حال کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرسکتے۔ایک سوال کہ کیا وہ افغان طالبان کے اس دعوے پر یقین رکھتے ہیں کہ ٹی ٹی پی افغان سرزمین سے کام نہیں کر رہی ؟ جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ وہ اب بھی انہی کی سرزمین سے کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حالیہ انتباہ کا طالبان قیادت نے بہت اچھا جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے امریکی قیادت میں اتحادی فوجیوں کے خلاف لڑائی میں حمایت حاصل کرنے کے بعد اب افغان طالبان خود کو ٹی ٹی پی سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امید ہے پاکستان کی سلامتی کو خطرہ اس پوائنٹ تک نہیں بڑھے گا کہ ہمیں کچھ ایسا کرنا پڑے جو کابل میں ہمارے پڑوسیوں اور بھائیوں کو پسند نہیں ہوگا۔وزیرِدفاع نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق فوجی اور انٹیلی جنس قیادت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ہزاروں طالبان جنگجوں اور ان کے خاندانوں کو پاکستان آنے اور انٹیلی جنس
رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے کی اجازت دی۔دوسری جانب افغانستان کے آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت نے پاکستان کا نام لئے بغیر اپنی سرزمین اور اس کی خودمختاری کی حفاظت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسا میں نے پہلے بھی کہا کہ ہم کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے اور نہ ہی اجازت دیں گے کہ کوئی ہمیں نقصان پہنچائے۔ہمارے لئے قابل قبول نہیں کہ کوئی دوسرا ملک ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کرے۔ ہم ہمیشہ سفارت کاری کیلئے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے، ہم ایسے واقعات میں حتی الامکان صبر کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔