بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

بلی والے الجزائری شیخ کی نماز ہوئی یا نہیں؟ لوگ پریشان، فتویٰ آگیا

datetime 8  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

الجیرز(این این آئی)الجزائر کے شیخ ولید مھساس کے کندھے پر بلی کے آ جانے اور نماز تراویح کے دوران انہیں چومنے کے منظر نے دنیا بھر میں ایک ہنگامہ برپا کر دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس واقعہ کو لطف لے کر بیان کیا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین کے ایک بڑے طبقے نے واقعہ ویڈیو میں دلچسپی لی۔ ایک روز گزرنے کے بعد بھی سوشل میڈیا پر اس واقعہ پر تبصرے جاری رہے۔

خاص طور پر شیخ ولید مھساس کے رویے کی تعریف بھی کی گئی۔ امام کی ثابت قدمی، سکون اور ہلے جلے بغیر تلاوت جاری رکھنے کو سراہا جا رہا ہے۔اس واقعہ کا جہاں دنیا بھر میں خوب چرچا ہوا ہے وہیں اس ویڈیو کو دیکھ کر لوگوں کے ذہن میں سوالات بھی پیدا ہو رہے ہیں کہ بلی کے امام صاحب پر چڑھ دوڑنے اور انہیں چاٹنے اور امام صاحب کے بلی کو پیار کرنے کے باوجود کیا نماز درست ہو جائے گی؟ یہ سوال بھی شد ومد کے ساتھ اٹھایا جا رہا اور لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے کہ بلی کے جسم کو چھونے کے بعد شیخ ولید مھساس کا وضو ٹوٹ تو نہیں گیا تھا۔اس حوالے سے اب مصری دارالافتا نے کہا کہ جمہور فقہا کے نزدیک گھریلو بلیاں خالص ایسے جانور ہیں جن کو پالنا اور انہیں اپنی ملکیت میں رکھنا جائز ہوتا ہے۔مصری دار الافتا نے بلیوں کی پاکیزگی کا اندازہ احادیث مبارکہ کی معروف سنن اربعہ یعنی ترمذی، ابو داد ، ابن ماجہ اور نسائی چار کتابوں میں ذکر اس حدیث شریف سے بھی لگایا جس میں کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ وہ ابن ابی قتادہ کے ساتھ تھیں۔اللہ تعالی ان سے راضی رہے کہ ابو قتادہ ان کے پاس آئے، کبشہ نے کہا: تو میں نے ان کے لیے وضو کا پانی تیار کیا۔ انہوں نے کہا: پھر ایک بلی پینے آئی تو انہوں نے پیالے اس کی طرف کر دیا یہاں تک کہ بلی نے پیالے سے پانی پیا۔

انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف متوجہ ہوں تو انہوں نے کہا اے بھتیجی آپ کو تعجب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ یہ(بلی )نجس نہیں ہے۔ یہ تو ان جانوروں میں سے ہے جو تمھارے گھروں میں بکثرت آتے جاتے ہیں۔اسی حدیث مبارکہ کی بنیاد پر فقہ کی کتابوں میں درج ہے کہ بلی کا جھوٹا ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ یہ بکثرت گھروں میں آنے جانے والا جانور ہے اور اس سے بچنا مشکل ہوتا ہے۔

اس حوالے سے ویڈیو دیکھنے والوں نے یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ دوران نماز بلی کو پیار کرنے سے نماز ٹوٹ تو نہیں گئی۔ اس حوالے سے علما کرام کا کہنا ہے کہ نماز کے دوران نماز کے منافی کوئی کام اس حد تک کیا جائے کہ اس پر عمل کثیر کا اطلاق ہو جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی۔فقہ کی کتابوں میں عمل کثیر کے تعین کی مختلف صورتیں درج ہیں۔ اس حوالے سے مختلف اقوال بیان کیے جاتے ہیں۔

ایک قول کے مطابق نماز کے کسی ایک رکن میں نماز کے منافی کام مسلسل تین مرتبہ کرلیا تو یہ عمل کثیر ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ جو کام دو ہاتھوں سے کیے جاتے ہیں ایسا کام کرنا عمل کثیر ہے چاہے ایسے کام کو کوئی ایک ہاتھ سے بھی کرے۔ تاہم ایک تیسرا قول ہے جو راجح اور مفتی بہ ہے کہ عمل کثیر ایسا کام ہے کہ دور سے دیکھنے والا اسے دیکھے تو سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے۔اب واضح ہے کہ بلی والے شیخ ولید مھساس کا عمل ایسا نہیں تھا جسے عمل کثیر قرار دیا جائے۔ لہذا یہ نماز اس حوالے سے بھی درست قرار پاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…