واشنگٹن(این این آئی)امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پی ڈی ایم حکومت میں پاکستان میں انسانی حقوق کے پہلے جائزے میں ملک کی صورت حال کو بدستور باعث تشویش ناک قرار دے دیا۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت سے بے دخلی کے بعد احتجاجا کیے گئے آزادی مارچ سمیت 2022 میں پیش آنے والے کئی واقعات کا ذکر کیا گیا ۔
رپورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان کے ان دعووں کا ذکر بھی کیا گیا کہ اسلام آباد کی طرف ان کے مارچ کو وفاقی حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے روکا گیا اور شرکا پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور گرفتار کیا گیا۔پی ٹی آئی کے مارچ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ رپورٹس کے مطابق دو مظاہرین جاں بحق ہوئے اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔رپورٹ میں نشان دہی کی گئی ہے کہ 2022 میں دہشت گردی سے منسلک ہونے کے باعث کالعدم ہونے والی تنظیموں کے علاوہ سیاسی جماعتوں پر انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے حوالے سے کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران ججوں نے میڈیا ریگیولیٹری کے اداروں کو فوج یا عدلیہ پر تنقیدی مواد پر آئینی پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا، میڈیا کو سیاسی تقاریر سینسر کرنے پر مجبور کردیا گیا اور انتخاب سے متعلق میڈیا کوریج عدلیہ مخالف یا فوج مخالف سمجھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پریس فریڈم کے اداروں نے رپورٹ کیا کہ سیاست دانوں کے خلاف اور اپوزیشن رہنمائوں کی مثبت رپورٹنگ کے لیے عدالت کی سماعتوں پر فوج کے ممکنہ دباو کے حوالے سے مواد روکنے کے لیے میڈیا پر براہ راست دباو ڈالا گیا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سالانہ رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ 2022 میں منعقدہ انتخابات کے دوران اکثر علاقوں میں سیاسی جماعتوں یا امیدوار کو مہم چلانے، انتخاب لڑنے یا ووٹ کے حصول کے حق پر مداخلت نہیں کی گئی۔
انتخابی عمل کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ بلوچستان سے رپورٹس آئیں کہ سیکیورٹی اداروں اور علیحدگی پسند گروپوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کو ہراساں کیا، جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جیسی جماعتیں شامل ہیں۔امریکی رپورٹ کے مطابق 2022 کے دوران حکومت یا ان کے ایجنٹس کی طرف سے ماورائے قانون قتل، حکومت یا ان کی ایجنٹس کی جانب سے جبری گم شدگیوں، تشدد، مظالم، وحشیانہ انداز اور حکومت یا اس کے ایجنٹس کی جانب سے توہین آمیز سلوک یا سزاوں کی مصدقہ اطلاعات ملیں۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ پاکستان بھر کے جیلوں میں حالات بدستور مشکل اور جان کے لیے خطرات کا باعث رہیں جہاں سیاسی اور دیگر افراد کو بلاوجہ قید کیا گیا۔آزادی اظہار رائے کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے اور میڈیا پر بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس میں صحافیوں کے خلاف جرائم، مبہم گرفتاریاں، صحافیوں کو لاپتا کرنا، سینسر شپ اور توہین کے قوانین بھی شامل ہیں۔