اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس پیر کو وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا جو چھے گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس میں ملک کی معاشی وسیاسی، داخلی وخارجی، امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا۔ اجلاس کو معیشت ، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی،
عوامی ریلیف کے لئے وزیراعظم کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا جس میں کسان پیکیج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی،کم تنخواہ اور آمدن والے لوگوں کے لئے پٹرول کی قیمت میں 50روپے کی خصوصی رعایت دینے کی سکیم،ملک بھر کے نوجوانوں کے لئے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کے لئے بلاسود اور رعایتی قرض ، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔ اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی معیشت اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور مشکل حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اجلاس نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے والی پولیس ، رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہے،یہ رویہ ہرگز آئینی، قانونی، جمہوری اور سیاسی نہیں،ریاست کے مقابلے میں ہتھیار اٹھانا، ان کے افسروں اور جوانوں کو نشانہ بنانا،ان پر گولی چلانا، گاڑیاں جلانا ،عدالتی احاطوں کا محاصرہ اور دندنانا، جتھہ کشی، پولیس کی گاڑیاں نہروں میں پھینکنا، قانونی ڈیوٹی ادا کرنے والے پولیس والوں کو راستے میں روک کر تشدد کا نشانہ بنانا لاقانونیت کی انتہا ہے
جسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی۔ اجلاس نے ریاستی اداروں کے افسروں اور جوانوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فرض شناسی کو سراہا اور قرار دیا کہ قانون شکن عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے اور کوئی رعایت نہ برتی جائے،یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ
پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے ۔ اجلاس نے بدھ 22مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے۔ اجلاس نے سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی۔
اجلاس نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی اس مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں، لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔ اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا،یہ آزادی اظہار نہیں۔اجلاس نے کہاکہ نظام عدل کے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے جو ملک میں آئین، قانون اور عدل کے اصولوں کے لئے نیک فال نہیں،
ایک ملک میں انصاف کے دو الگ معیار قابل قبول نہیں۔ اجلاس نے جوڈیشل کمشن پر حملے میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلا گھیرائو پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی۔اجلاس نے کہاکہ معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر خواتین اس منفی سوچ اور عدم برداشت کی شدید مذمت کریں۔اجلاس میں حکومت میں شامل جماعتوں کے اکابرین، سینئر راہنماء اور وفاقی وزراء شریک ہوئے۔