اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)سکیورٹی کے معاملے پر وفاقی پولیس اور عمران خان کی سیکیورٹی کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی سکیورٹی کو غیر مسلح رہنے کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب اس ہدایت پر عمران خان کی سکیورٹی نے اسلام آباد پولیس کو صاف انکار کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں دیگر افراد کا عدالت میں داخلہ ایڈمنسٹریٹو جج کی اجازت سے مشروط ہوگا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکلا امجد پرویز، نواز چوہدری، حمزہ الطاف اور گلزار احمد کے نام فہرست میں موجود ہیں۔جوڈیشل کمپلیکس جانے والوں میں عمران خان کے علاوہ 13 افراد کے نام فہرست میں شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق عدالت میں وکلا خواجہ محمد حارث، بیرسٹر گوہر خان اور شیر افضل مروت پیش ہوں گے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی طرف سے 6 افراد کے نام دیے گئے ہیں جن میں شبلی فراز، شہزاد وسیم، اسد قیصر، عامر کیانی، پرویز خٹک اور محمود خان شامل ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد کے آئی جی اکبر ناصر نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد عمران خان کے قافلے کو روکنا نہیں بلکہ سہولت فراہم کرنا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سیکیورٹی کے بھی اچھے انتظامات ہوں اور لوگوں کو مشکلات بھی نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پیشی پر غیرمعمولی اقدامات کا مقصد شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔صرف محدود مقام پر ہی راستوں کو بند کیا گیا ہے۔آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے کہا کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، گزشتہ سماعت میں ہائی کورٹ پر عمران خان کو بڑی اچھی سیکیورٹی دی گئی، اس دفعہ بہترین سیکیورٹی کی کوشش کی ہے۔
اکبر ناصر نے کہا کہ پولیس کو کہا ہے کہ میڈیا کی سیکیورٹی کا خاص خیال رکھیں۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں آج سے دو ماہ قبل دہشت گردی کا واقعہ ہوا تھا، ایسے حالات میں دہشت گردی کے حملے کا خطرہ ہوتا ہے، کسی بھی ناخوشگوار حادثے کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔