لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کی پوری کوشش ہے فوج اور تحریک انصاف قریب نہ ہوں، میں ملک کے مفاد کی خاطر سارے دروازے کھلے رکھتا ہوں لیکن میں ان چوروں سے کبھی مذاکرات کروں گا نہ کبھی ہاتھ ملاؤں گا،یہ ملک کے مجرم ہیں، جب آپ ملک کی سب سے
بڑی جماعت کو ختم کر دیں گے کہ اس پر لائن ڈال دی ہے تو ملک کو اکٹھا کون رکھے گا،سب سے بڑی پارٹی کو دیوار سے لگایا تو ملک اکٹھا نہیں رہ سکے گا،سیاسی جماعت ہی اکٹھا رکھ سکتی ہے، ملک میں ایک وفاقی جماعت تحریک انصاف رہ گئی ہے،ہم کیوں فوج سے لڑائی کریں گے، اگر ہم اختلافات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی ادارے کے خلاف ہیں،عدلیہ سے اختلافات کرتا ہوں لیکن مجھے صرف عدلیہ نظر آرہی ہے جو ملک کو بچا سکتی ہے۔نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں عمران خان نے کہا کہ ملک میں خوف کا ایسا نظام بن گیا ہے جو میں نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا، ایسا ظلم نہیں دیکھا جو آج سیاسی کارکنوں پر کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور ان کے والد نے اداروں کے سربراہان پر تنقید کی،مریم نواز آج ججز کو نام لے کر برا بھلا کہہ رہی ہے انہیں کوئی نہیں پوچھتا، جو بات خواجہ آصف کہہ رہا ہے اسی بات پر ڈاکٹر شہباز گل پر کارروائی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر قتل،دہشتگردی،توہین مذہب اور غداری سمیت کا ہر قسم کا مقدمہ کر دیا گیا ہے، اپنے وکلاء سے کہا ہے اس پر سپریم کورٹ میں جائیں، ان کی واضح کوشش ہے کہ میں انتخابی مہم ہی نہ کر سکوں اور کبھی ایک اور کبھی دوسری عدالت میں پھرتا رہوں۔ کس نے فیصلہ کیا ہے ہم نے اس کو نہیں آنے نہیں دینا۔ انہوں نے مجھے ان سے جان کا خطرہ ہے جنہوں نے ملک کا پیسہ چوری کیا ہے، انہیں معلوم ہے اگر میں آگیا تو این آر او ٹو ریورس ہو جائے گا،
اگر میں یہ کہہ دوں این آر او دیدوں گا تو میرا خطرہ ان کی طرف سے کم ہو جائے گا، جن لوگوں کا کام میری حفاظت ہے انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے اس کو لے کر نہیں آنا۔ انہوں نے تاریخ نہیں پڑھی بنگلہ دیش کیوں بنا، بلوچستان میں کیوں نفرت ہے،سیاسی لوگ سٹلمنٹ کرتے ہیں، جب آپ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو ختم کر دیں گے کہ اس پر لائن ڈال دی ہے تو ملک کو اکٹھا کون رکھے گا،
سب سے بڑی پارٹی کو دیوار سے لگایا تو ملک اکٹھا نہیں رہ سکے گا، فوج ملک کو اکٹھا نہیں رکھ سکتی سیاسی جماعت ہی اکٹھا رکھ سکتی ہے، ملک میں ایک وفاقی جماعت تحریک انصاف رہ گئی ہے، باقی تو علاقائی جماعتیں رہ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز سے پوچھا جائے وہ کیوں ایک سابقہ فوجی افسر کے بارے میں کہہ رہی ہیں کہ اس کا کورٹ مارشل کرنا چاہیے،مریم نواز ساری جگہ پھرتی ہے
اورکہتی ہے عمران خان جیل میں ڈالو اورنواز شریف کے کیس ختم کرے، ملک میں کوئی قانون ہے یا ملک نے اس ملکہ کے کہنے پر چلنا ہے، ان کو صرف یہ ہے کہ نظام کی جرات کیسے ہوئی ہمیں سزا دینے کی، یہ نہیں کہا جارہا کہ ہم بے گناہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دفتر خارجہ، سابق سیکرٹریزخارجہ سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ روس اور یوکرین کی جنگ میں ہم نے غیر جانبدار رہنا ہے کیونکہ ہم نے روس سے سستا تیل اور گندم لینی تھی،
بھارت امریکہ کا اتحادی ہو کر غیر جانبدار ہو گیا، ہمارا آرمی چیف حکومت، ریاست کی پالیسی کے مخالف جاتا ہے اورسکیورٹی ڈائیلاگ روس کی مذمت کر دیتا ہے اس کی کس نے اجازت دیں۔انہوں نے اس پر کارروائی نہ کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری حکومت جانے والی تھی، دو ہفتے پہلے ہی ہماری حکومت کام کرنا ہی رک گئی تھی،یہ کورٹ مارشل کا معاملہ ہے کیونکہ جب ریاست کی پالیسی بنی کہ غیر جانبدار رہنا ہے اس کے اوپر مخالفت کیسے کر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہر وہ آدمی پیٹریاٹ ہے جس کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، غیرت مند لوگ آزاد ملک میں رہنا چاہتے ہیں، مجھے موت پسند ہے میں کسی کا غلام نہیں بن سکتا، میں آزاد رہنا چاہتا ہوں اس لئے میرا مفاد ہے پاکستان کی فوج مضبوط ہو، اگر فوج مضبوط نہیں ہو گی تو کئی مسلمان ممالک کا حال دیکھ لیں وہاں کیا تباہی ہوئی ہے کیونکہ وہ اپنی حفاظت نہیں کر سکے۔ ہم کیوں فوج سے لڑائی کریں گے، اگر ہم اختلافات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی ادارے کے خلاف ہیں،
عدلیہ سے اختلافات کرتا ہوں لیکن مجھے صرف عدلیہ نظر آرہی ہے جو ملک کو بچا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ معیشت کو بہتر چلا سکتے تو میں چپ کر انتخابات کا انتظار کرتا لیکن یہ ملک کو ملک ٹھیک نہیں کر سکتے، سب کو اس وقت ملک کی فکر کرنی چاہیے، جس وقت معیشت کولیپس کر گئی تو سب سے پہلے نیشنل سکیورٹی کولیپس کرتی ہے، ہمیں ملک کی فکر پڑی ہوئی ہے، میں چیلنج کرتا ہوں جس کو پاکستان کی پرواہ ہے اسے معلوم ہے کہ ملک کو سوائے صاف اور شفا ف انتخابات کے اس دلدل سے نہیں نکالا جا سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ جام پور کے ضمنی انتخاب کے نتیجے سے ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں اس لئے یہ انتخابات سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ میں نے کسی تصادم کے خطرے کے ڈر سے دو بار اپنی انتخابی ریلی ملتوی کی۔اتوار کو بھی شہر میں میرا تھن ہو رہی ہے میچ ہو رہے ہیں لیکن ہمیں ریلی نکالنے کی اجازت نہیں پولیس اور رینجرز آ گئے ہیں جیسے ہم کوئی دہشتگرد تھے،پولیس والے بھی ہمارے ہیں، جنہوں نے مظالم کئے ہم نے انکی شکلیں یاد رکھی ہوئی ہیں،باقی پولیس والے بھی موجودہ حکمرانوں اندر سے گالیاں نکال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کے روز بھی لوگ اشتعال میں تھے،
لوگوں میں ظل شاہ کی وجہ سے غصہ ہے وہاں لڑائی ہونا تھی پولیس والے بھی زخمی ہونے تھے اس لئے ریلی ملتوی کر دی ۔ ہم آج پیر کے روز عدالت میں پوچھنے لگے ہیں کہ تحریک انصاف کو انتخابی مہم کی اجازت ہے یا نہیں ہے، مریم نواز تو ریاست کے پروٹوکول میں جلسے کر رہی ہے لیکن ہمیں اجازت نہیں ہے کیا یہ لیول پلینگ فیلڈ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے دھاندلی کی بھی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے،ہمیں آر اوز عدلیہ سے چاہئیں، انہوں نے چن چن کر آر اوز لگائے ہیں،وہ لوگ لے کر آئے ہیں جو (ن) لیگ کے خاص غلام ہے یہ ان سے الیکشن کرائیں گے اور ان کے ذریعے انہوں نے دھاندلی کا بہت بڑا منصوبہ بنایا ہوا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ (ن) لیگ کا بیڑہ غرق میری وجہ سے نواز شریف کی اپنی بیٹی کی وجہ سے ہو رہا ہے، وہ تو ہر روز ہمارا فائدہ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ا س وقت پاکستان کا مسئلہ ہے، یہ کیا ہے اس پر کانٹا ڈال دیا ہے،اسی طرح چلتا رہا تو میرے ہاتھ سے نکل جائے گا۔میں مر جاؤں گا لیکن چوروں کو قبول نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والوں نے ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلا ہے،یہ چاہتے ہیں عمران خان کو قتل کرو یا جیل میں ڈالو، ہم نے پورا نظام بنایا ہوا ہے، اگر گرفتاریاں ہوتی ہیں تو ہم نے جماعت کا نظام چلانے کیلئے پہلی، دوسری اور تیسری ٹیئرز بنائی ہوئی ہیں۔عمران خان نے جنرل (ر) باجوہ نے یہ کہا تھا اگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ
میں تمہارے لئے برا تھا اب تمہارے ساتھ کیا ہوتا ہے یہ پیغام آ،افسوس وہ ٹھیک کہہ رہا تھا۔ شاید حکمت آجائے ملک کی سوچ آ جائے۔نواز شریف اور آصف زرداری کو تو کرپشن کی وجہ سے خوف ہے لیکن معلوم نہیں دوسری طر ف کیا خوف ہے، میں جنرل باجوہ کی ساری باتیں مانتا تھا لیکن اس نے میرے ساتھ غداری کی، وہ سارا وقت ہمیں دھوکہ دیتا رہا لیکن میں نے کبھی دھوکہ نہیں دیا۔یہ کہا گیا کہ میں ڈی نوٹیفائی کرنے لگا ہوں، میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا کیونکہ فوج ایک ادارہ ہے میں کیوں اسے نقصان پہنچاؤں۔یہ کہا گیا کہ میں جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے لگا ہوں، حالانکہ کہا گیا وہ قابل آدمی ہیلیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا،
میں ان کے لئے آئی ایس آئی چیف سوچ رہا تھا کیونکہ افغانستان میں انتشار تھا اور ان کا پہلے بھی اس کا تجربہ تھا۔ باقی لوگوں کو اکسایا گیا کہ میں اپنا آرمی چیف رکھنا چاہتا ہے، ادرے میں اکساتے تھے،ان کے اپنے مقاصد تھے پراپیگنڈا کرتے تھے، ایکسٹینشن کے چکر میں اپنی گیم کھیل رہے تھے اوراستعمال مجھے کیا جارہا تھا، آج بھی (ن) لیگکی پوری کوشش ہے کہ فوج اور تحریک انصاف قریب نہ ہوں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے دروازے کھلے ہیں لیکن پہلے بھی بات کی تو اس کوغلط لیا گیا شاید میں کمزور ہوں ڈر گیا ہوں، میں ملک کے مفاد کی خاطر سارے دروازے کھلے رکھتا ہوں،لیکن میں ان چوروں سے کبھی مذاکرات کروں گا نہ کبھی ہاتھ ملاؤں گا،یہ ملک کے مجرم ہیں۔