یہ لوگوں کو انسان نہیں بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں،سارے ثبوت ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، عمران خان کا انکشاف

11  مارچ‬‮  2023

لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار لاہور میں اپنی قیادت میں انتخابی ریلی نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نگران وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی اور سی سی پی او سے استعفیٰ لے،ایک ذہنی مریض نفرتیں پھیلا رہا ہے ملک کو تقسیم کر رہا ہے،عوام اور اداروں میں فاصلے بڑھا رہا ہے،

اس کا بھی استعفیٰ چاہیے،ایک سازش کے تحت ملک کو توڑا گیا تھااور ہم سبق سیکھنے کی بجائے اسی طرف نکل گئے ہیں،یہ ایمر جنسی لگانا چاہتے ہیں کچھ نہ کچھ کر کے انتخابات سے بھاگنا چاہتے ہیں، دھماکہ کرائیں گے یا کسی کو قتل کرائیں گے، انہوں نے مجھے مارنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے،عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں اللہ نے آپ کے اوپر بڑی ذمہ داری ڈالی ہے، آپ کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں دباؤ ڈال رہے ہیں،نا معلوم افراد متحرک ہوئے ہیں، یہ وقت ہے کھڑے ہونے کا ہے کیونکہ اس وقت جو حالات ہیں تاریخ سب کو دیکھ رہی ہے اور کسی کو معاف نہیں کرے گی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مطالبہ ہے کہ ظل شاہ کی ہلاکت کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔پارٹی کارکن ظل شاہ کے ایصال ثواب کے لئے آنے والے کارکنان سے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ظل شاہ ایک ملنگ تھا،اس کا پچیس مئی کو بھی بازو توڑ ا گیا تھا لیکن مجھے اس کا پتہ نہیں تھا، اس پر کسٹوڈیل ٹارچر کیا گیا،اسے پتہ نہیں دو گھنٹے کہاں رکھا گیا اور اس کے ساتھ کیا کیا گیا، پھر اس کی لاش سڑک سے ملی، ہمارے کارکنان اسے اٹھا کر ہسپتال لے گئے،پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق اس کے جسم پر 60جگہ تشدد کے نشانات تھے،اس کے پیچھے ذہنی مریض کی سوچ تھی۔انہوں نے کہا کہ میں نے جو پریس کانفرنس دیکھی ایک مجرم آصف زرداری کا بغل بچہ بیٹھا ہوا تھا،

اسے اس لئے پنجاب میں نہیں لگایا گیا کہ وہ کوئی ایماندار شخص ہے بلکہ اس کے اندر ہمارے خلاف زہر تھا اس لئے اسے نگران وزیر اعلیٰ بنایا گیا، اس کے ساتھ آئی جی پولیس اور سی سی پی او تھا، ایسے افسران کی وجہ سے پولیس بدنام ہوتی ہے،ساری پولیس کی حمایت ہمارے ساتھ تھی اوپر یہ درندے بٹھا دئیے ہیں، انہوں نے شرمناک پریس کانفرنس کی اور انہیں جھوٹ بولتے ہوئے شرم بھی نہیں آئی،

یہ لوگوں کو انسان نہیں بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں،ظل شاہ جب شہید ہوتا ہے تو میرے اوپر302کا مقدمہ کر دیتے ہیں اورپریس کانفرنس میں کہتے ہیں یہ ایکسیڈنٹ ہوا ہے، یہ آئی جی ہے، جو سی سی پی او پچیس مئی کے ظلم میں ملوث تھا اس کو خاص طو رپر ظلم کرنے کے لئے پھر بلایا گیا ہے، دو ایس پیز بھی تھے،مجھے یہ چہرے یاد ہیں، میری پارٹی بھی یاد رکھ لیں ہم ان کوسوشل میڈیا پر چلائیں گے،

ساری قوم یاد رکھے انہیں۔ مجھے شک ہے ظل شاہ پر انہوں نے تشدد نہیں کیا نا معلوم افراد نے تشدد کیا ہے ہمیں پولیس والوں نے پیغام پہنچایا ہے، انہوں نے کور اپ شروع کر دیا ہے، اس کے گھر والوں کے اوپر دباؤ ڈال رہے ہیں، لوگوں سے بیانات دلوا درہے ہیں۔سارے ثبوت ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں قوم بھی بیوقوف ہے،ملک جن کے ہاتھوں میں ہے نہ ان میں عقل ہے،

صلاحیت،اخلاقیات ہیں اور نہ ان کے اندر خوف خدا ہے،یہ اوپر درندے بیٹھ گئے ہیں، اب کور اپ ہو رہا ہے سارے شواہدختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جس طرح کا خواجہ آصف نے بیان دیا ہے اسی طرح کے بیان پر شہباز گل پر مقدمہ کیا گیا،میں شہباز گل کو کہوں گا اس کے خلاف پرچہ کراؤ اس کو بھی سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز ساری جگہ کہتی پھرتی ہے نواز شریف کے کیسز معاف کر دو اورعمران خان کو جیل میں ڈال دو،

یہ بادشاہ بنے ہوئے ہیں، یہ سمجھتے ہیں قانون صرف کمیوں کیلئے، عدلیہ کو حکم کر رہی ہے عمران خان کو جیل میں ڈالو اور نواز شریف کے کیس معاف کرو،ہم کیوں اس دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، طاقت کی حکمرانی ہے، جنگل کا قانون ہے، یہ بنانا ریپبلک بنا رہے ہیں۔ مریم نواز کے آڈیو سنو وہ کہتی ہے اس کو ایکسیڈنٹ بناؤ جبکہ میرے اوپر قتل کا پرچہ درج کرا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملنگ کو تشدد کر کے قتل کیا گیا،

اس پر خون کھولتا ہے، ایکسیڈنٹ میں اس کے پرائیویٹ پارٹس پر کیسے تشدد ہوگیا، اس کے ہاتھ ٹوٹے ہوئے تھے لیکن لوگوں کے سامنے بے شرمی سے جھوٹ بولتے ہو،کوئی گواہ ملے اس کو تھانے میں لے آتے ہیں، عدلیہ کیوں کھڑی نہیں ہوئی، میرے اوپر توہین عدالت کا کیس کر دیا گیا، مریم نواز آج ساری جگہ برا بھلا کہہ رہی ہے اس پر کیوں توہین نہیں لگتی، کیوں یہاں دو قانون چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ظل شاہ پر ہوا اس طرح کا ظلم پاکستان میں ہر جگہ ہو رہا ہے،

ہم نے حقیقی آزادی کی جنگ لڑنی ہے یہ جہاد ہے۔ سندھ میں چلے جائیں سب سے بڑا مجرم بیٹھا ہے،سندھ کے لوگوں سے پوچھیں کیا ہو رہا ہے، ان کی عورتیں اٹھا لیتے ہیں زمینوں پر قبضے کرتے ہیں،طاقتور پولیس کو کنٹرول کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں انتخابات سے ڈر لگا ہوا ہے کیونکہ عوام کا سمندر انتخابات میں نکلنے لگا ہے، یہ چاہتے ہیں عمران خان کو قتل کرو یا راستے سے ہٹاؤ جیل میں ڈالو، جو مجرم بیٹھا ہے، جس کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں وہ ڈر پوک پاکستان کے فیصلے کر رہا ہے،

اس کی بیٹی دندناتی پھر رہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ پوری قوم سے کہہ رہا ہوں میری بات سن لو، میں خون کے آخری قطرے تک ان کا مقابلہ کروں گا، آپ نے اپنے لئے میرے ساتھ کھڑا ہونا ہے،یہ جس طرف ملک کو لے کر جارہے ہیں وہاں ملک کا کوئی مستقبل نہیں، بھارت میں دیکھیں کیسے پاکستان کا مذاق اڑ رہاہے، وہ خوشی سے بتا رہے ہیں پاکستان تباہی کی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو بے شرمی سے جھوٹ بولتے ہیں اور لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں اس طرح کے افسران کے خلاف لوگ کھڑے ہوں،

الیکشن کمیشن آپ کے ہاتھ میں پر بھی یہ خون ہے، جنہوں نے ظلم کیا تھا نگران حکومت کیسے ان کو واپس لا سکتی ہے، آپ کے ہاتھ پر بھی خون ہے کہ آپ نے پچیس مئی کو ظلم کرنے والوں کو یہاں بیٹھنے دیا۔الیکشن کمیشن کو فوری ایکشن لینا چاہیے،آپ انتخابات کا اعلان کر رہے ہیں اور یہ لوگ انتخابی ریلی پر تشدد کر رہے ہیں،ایک ایک ویڈیو سامنے ہے۔ اللہ سے یہ دعا ہے کہ موقع دے، الیکشن کمیشن کو رد عمل دینا پڑے گا،جودرندے بیٹھے ہوئے ان کے خلاف کچھ کرنا ہے آپ نے ورنہ ہم آپ کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے،

غیر جانبدار لانے کی ذمہ داری آپ کی تھی، آپ کے ہاتھ پر بھی خون ہوگا اور آپ بھی اس کے ذمہ دار ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں یہ ملک بنانا ریپبلک بننے جارہا ہے اس کے راستے میں صرف آپ کھڑے ہیں،وکلاء سے کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کو بچانا آپ کی ذمہ داری ہے، یہاں قانون ختم ہو گیا ہے، پی ڈی ایم کے لئے وہ عدالتیں ٹھیک ہیں جو ان کے حق میں فیصلہ کریں، خلاف فیصلہ آتا یہ تو مہم چلاتے ہیں یہ مافیاز ہیں،عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں اللہ نے آپ کے اوپر بڑی ذمہ داری ڈالی ہے،

یہ آپ کے راستے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں دباؤ ڈال رہے ہیں،نا معلوم افراد متحرک ہوئے ہیں،یہ وقت اسٹینڈ لینے کا ہے،جو عوام کے ساتھ اور انصاف کے ساتھ قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا تاریخ سب کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مافیا بیٹھا ہوا ہے آپ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے ظل شاہ آپ کا ایشو ہے کسٹوڈیل ٹارچر کا ایشو ہے، حراست میں لے کر تشدد کرنا اس کی ساری دنیا میں مذمت کی جاتی ہے پاکستاننے ٹریٹی کیا ہوا ہے، یہ ہماری عدلیہ کا ایشو ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے درخواست ہے اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں،

ہمیں درندوں سے انصاف کی توقع نہیں۔وکلاء سے کہنا ہے کہ آج آپ سٹینڈ لیں رائے حق پر کھڑا ہونا آپ کی بھی ذمہ داری ہے، قوم کو بھی یہی پیغام دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن وزیر اعلیٰ،آئی جی اورسی سی پی او سے استعفے لے، آپ نے ان کی تعیناتی کی، پی ڈی ایم کے لوگ بٹھا دئیے گئے ہیں ان پر ایکشن لیں۔ جب آپ نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے کیسے ریلی پر تشدد ہو سکتا ہے، پارٹی کو کہنا چاہتا ہوں آپ سب تیار ہوں آج اتوار دو بجے انتخابی ریلی کو قیادت کروں گا،لاہوریوں آپ زندہ دل قوم ہیں آپ نے میرے ساتھ نکلنا ہے ہم جانور نہیں بھیڑ بکریا ں نہیں ہے،  ہمارے اوپر ظلم کر رہے ہیں قوم اسے برداشت نہیں کرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ برطانیہ کے سابق سفیر نے کہا ہے کہ سی آئی اے نے امریکیوں نے عمران خان کی حکومت گرائی ہے،  اس میں جنرل باجوہ اور پی ڈی ایم کے لوگ شامل تھے۔ یہ ایمر جنسی لگانے کے چکر میں ہیں، لاشیں گرانا چاہتے ہیں انہوں نے میرے اوپر ڈالنا تھیں،یہ الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں،یہ کچھ نہ کچھ کر کے انتخابات سے بھاگنے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں،دھماکہ کریں گے کسی کو قتل کرائیں گے،ان کی کوشش مجھے مارنے کی ہے، اس کا منصوبہ بنا ہوا ہے،مجھے کیوں بار بار عدالتوں میں لانا چاہتے ہیں، وہاں پر سکیورٹی نہیں ہوتی کوئی بھی مجھے قتل کر سکتا ہے۔ مقصد کیسز نہیں بلکہ یہ چاہتے ہیں مجھے جیل میں ڈال دو یا کسی طرح قتل کر دو۔انہوں نے کہا کہ ایک ذہنی مریض ہے، اس کا بھی استعفیٰ چاہیے،یہ نہ سمجھیں مجھے اس کی کوئی فکر ہے میرا اللہ پر ایمان ہے، میں اس طرح کے لوگوں سے خوفزدہ نہیں۔آج ان کو نظر آجائے گا قوم کس طرف کھڑی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…