روس(این این آئی)روس کیساتھ فوجی تعاون روکنے کیلئے امریکہ نے چین سمیت مزید 37اداروں کو بلیک لسٹ کردیا ۔ یہ کمپنیاں روسی فوج اور چینی فوج کی مدد کررہی ہیں۔ مزید یہ ادارے میانمار اور چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سہولت کاری کرتے رہے یا ان خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں۔ چین کی جینیٹک کمپنی بی جی آئی
اور چینی کلاوڈ کمیپوٹنگ فرم انسپر بھی بلیک لسٹ میں شامل ۔ ان کمپنیوں میں روس کی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ چین نے روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔ بلکہ اس نے نیٹو اور مغرب کو ماسکو کو مشتعل کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور نیٹو اور مغرب پر روس کی سلامتی اور تزویراتی خدشات کو خاطر میں نہ لانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ حال ہی میں امریکی انتباہات کے باوجود بیجنگ کی جانب سے روسی فوج کی مدد کی سرگرمیو ں میں سنجیدہ شمولیت کے متعلق بھی خدشات بڑھ رہے ہیں۔ امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ تھیا کنڈلر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب ہم ایسے اداروں کی نشاندہی کرتے ہیں جو ہمارے ملک کیلئے تشویش کا باعث ہیں تو اس کی وجہ قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی سے متعلق ہوتی ہے ۔ اس لیے ہم ان کو اداروں کو اس فہرست میں شامل کر رہے ہیں تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم ان کے لین دین کی جانچ کر سکتے ہیں۔واضح رہے بلیک لسٹ کا اعلان اس وقت کیا گیا جب امریکہ بیجنگ اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہو گیا ہے۔ خاص طور پر فروری 2022میں شی جن پنگ اور ولادیمیر پوتین کے ایک بیان پر پر دستخط کرنے کے بعد جس میں چین اور روس کی شراکت داری کو “لامحدود” قرار دیا گیا تھا۔ یہ اقدامات 24 فروری کو یوکرینی سرزمین پر ماسکو کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کے نتیجے میں ایک طرف چین امریکی کشیدگی اور دوسری طرف روسی امریکی کشیدگی میں اضافہ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔