اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیریان وائٹ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے،عمران خان صادق و امین ہیں تو عدالتوں سے کیوں بھاگ رہے ہیں،یہ پاناما کی سماعت میں بھاگ بھاگ کر آتے تھے، اپنی باری آئی تو پھر چھپنے کی کیا بات ہے؟، صحافیوں کے ساتھ ہوا وہ قابل مذمت ہے،
صحافیوں کے حقوق کا تحفظ اولین فرائض میں ہے، عمران عدالتوں سے باہر بیٹھ کر بھڑکیں مارتے ہیں۔ عطااللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ اثاثے ہوں یا اولاد، ظاہر نہ کرنے پر نااہلی ہوتی ہے، پارٹی سربراہ چاہے ایم این اے ہو یا نہ ہو یہ قانون لگے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہاکہ عمران خان نے گوشواروں میں ذاتی معلومات چھپائی ہیں اور اس کیس کو تاخیر کا شکار کرنا چاہتے ہیں، اسی لئے وہ عدالتوں سے مسلسل بھاگ رہے ہیں، اگر وہ صادق اور امین ہیں تو کیوں چھپ رہے ہیں۔عطا تارڑ نے کہا کہ پاناما کی سماعت میں بھاگ بھاگ کر آتے تھے، اپنی باری آئے تو پھر چھپنے کی کیا بات ہے، باہر آپ بڑھکیں مارتے ہیں اور عدالتوں میں آکر کہتے ہیں یہ کیس آپ کے دائرہ اختیار میں نہیں، اگر چھپانے کیلئے کچھ نہیں تو دائرہ اختیار کو چیلنج کیوں کیا جارہا ہے، عمران خان اپنے وکلاء کو ہدایت دیں کہ وہ میرٹ پر یہ کیس لڑیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ عمران خان ٹیریان وائٹ کے کیس پر جواب نہیں دینا چاہتے، پبلک آفس ہولڈرز اگراولاد چھپائے تو نااہل ٹھہرتا ہے، جو شخص پارٹی کا چیئرمین ہو وہ پبلک ہولڈرز کی کیٹیگری میں آئے گا، یہ کیس بیٹی چھپانے ہی نہیں بلکہ جھوٹا حلف نامہ دینے کا بھی کیس ہے۔عطا تارڑ نے کہا کہ سیتا وائٹ لاس اینجلس کی عدالتوں میں خوار ہوتی رہی اور اپنی بچی کیلئے قانونی جنگ لڑی، لاس اینجلس کورٹ کا حکم سب کے سامنے ہے، سیتا وائٹ عمران خان کو کہتی رہی کہ یہ کاغذ ہیں،
آکر مانو، خود عمران خان نے 2004میں حلف نامہ لکھا کہ بچی کی خالہ کو گارڈین بناتا ہوں۔عطا تارڑ نے کہا کہ ایک وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا تھا، جب کہ عمران خان کا کیس جھوٹے بیان حلفیہ کا بھی ہے، فارن فنڈنگ کیس کو مکمل ہونے میں 6سال لگے، اب بیٹی چھپانے کے کیس کی اگلے ہفتے سماعت ہوگی، دلائل مکمل ہوں گے،
قانونی نکات رکھے گئے کہ عمران خان ایم این اے نہیں ہیں، ٹیریان وائٹ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ بچنے کے لیے جو حیلے بہانے تلاش کر رہے ہیں، یہ مناسب نہیں، عدالت کا دائرہ اختیار چیلنج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عدالتوں کے اندر جلسے کیے جاتے ہیں، کل جو صحافیوں کے ساتھ ہوا وہ قابل مذمت ہے، صحافیوں کے حقوق کا تحفظ ہمارے اولین فرائض میں ہے۔ عمران خان عدالتوں سے باہر بیٹھ کر بھڑکیں مارتے ہیں۔