جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

اوریا مقبول جان اور جسٹس (ر)شوکت عزیز کے درمیان سوشل میڈیا پر تند و تیز جملوں کا تبادلہ

datetime 19  فروری‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)سابق بیورو کریٹ اور اینکر پرسن اوریا مقبول جان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے درمیان سوشل میڈیا پر تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔اوریا مقبول جان نے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ایمان ہے

جس نے انہیں تقویت دی اور وہ ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کے لیے صف بستہ ہو گئے۔انہوں نے لکھا جب جج تھے تو عاصمہ جہانگیر سمیت سب سیکولر ان کے خلاف بولتے تھے، آج بھی اسی ٹولے کے وزیر قانون اور اس کی لیگل ٹیم سے ان کا مقابلہ ہو گا، اللہ استقامت دے اور نصرت عطا فرمائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اوریا مقبول جان کو سوشل میڈیا پر جواب دیتے ہوئے کہا اوریا مقبول صاحب، میں نے آپ کی زیر نظر ٹوئٹ ابھی دیکھی جو کہ باعث حیرت ہے، 21 جولائی 2018 کی میری تقریر کے بعد جس طرح کی ہرزہ سرائی اور زیر افشانی آپ نے کی تھی وہ مجھے یاد ہے چونکہ اس وقت آپ طاقتور حلقوں کے کارندہ خاص ہونے کی بنا پر گھمنڈ اور غرور میں مبتلا تھے۔اپنی ٹوئٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید لکھا میں آپ کو یہ حق نہیں دیتا کہ آپ میرے ایمان و معاملات پر کوئی تبصرہ کریں، مجھے اگر آپ میں اور عاصمہ جہانگیر میں انتخاب کرنا پڑے تو آپ میرا انتخاب ہرگز نہیں ہوں گے، میں نے ساری زندگی حق گوئی کے ساتھ گزاری ہے، حق و دانش فروشی میں نہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے جواب پر اوریا مقبول جان بھی خاموش نہ بیٹھے اور جواب الجواب دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا میں نہیں چاہتا کہ اللہ آپ کا انجام عاصمہ جہانگیر کے ساتھ کرے، آپ کی جس تقریر پر میں نے گفتگو کی تھی وہ آپ نے ایک پارٹی کی محبت میں کی تھی، اگر آپ واقعی حق پر قائم رہنے والے ہوتے تو آج بھی ویسی تقریریں کرتے نظر آتے،

اللہ آپ کو مسلسل حق پر چلنے کی توفیق دے۔اس کے علاوہ اوریا مقبول جان نے ایک اخبار کی پرانی خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا جناب شوکت عزیز صدیقی صاحب! اگر آپ اتنے مسلسل حق گو ہوتے تو آپ ممتاز قادری کی پھانسی کی توثیق نہ کرتے، بینچ سے علیحدہ ہو جاتے، آپ نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی بھی محبت نہ دکھائی جتنی آپ نے نواز شریف سے دکھا دی۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…