لاہور (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی،عدلیہ قوم کی واحد امید، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہیے،چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کلیدی معاون ہے،
امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روزز اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں کالم نگاروں اور سینئر اہلِ قلم سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ عدلیہ خصوصا ججز کیخلاف گھٹیا پراپیگنڈہ مہم شرمناک ہے، (ن) لیگ عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی، ججوں کی خریدو فروخت جیسی رسمِ بد کی موجد ہے، غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالنے اور انہیں آئین کی بالادستی کے لئے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، عدلیہ قوم کی واحد امید، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کلیدی معاون ہے، ہمارے اتحادیوں کو نشان انتقام بنا کر انہیں خوفزدہ کرنے اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے، جیل بھرو تحریک کا اعلان کرچکا ہوں، حقیقی آزادی کیلئے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے،سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا،قوم کو غلام بنانے کے لئے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،
جنرل باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے حکومت تبدیل کی، جنرل باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا،باجوہ کہتے تھے امریکہ خوش نہیں ہے چنانچہ روس یوکرین تنازعے پر حکومتی پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا،ہمیں یوکرین،روس کے معاملے پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا، جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جوکہ ایک غیر قانونی اقدام ہے،
عسکری ادارے کو جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ صدرمملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن اقدام کیا،پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا،تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے،ترسیلات زر، زراعت،انڈسٹری اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو رہا تھا،
ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آ رہی تھی لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا،فیچ ادارے کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹیو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے،تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔ انہو ں نے کہا کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے،26سال پہلے قانون کی بالادستی کے لیے سیاست میں آیا،
جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا ئیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں، 99کی طرح (ن) لیگ نے 2018ء میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی، ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، روپے کی گراوٹ کاا ثر ہر شعبے پر آرہا ہے اور مہنگائی عوا م کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، ہم 16ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے، امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کر وا لیے، ہم نے انتخابات کے ذریعے ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی،
انکی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ تب الیکشن کروائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے، آئین کا آرٹیکل 105واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جو نگران حکومتیں لائی گئی ہیں وہ جانب دار ہی نہیں ہمارے خلاف بھی ہیں،ہمارے لوگوں پر مقدمے، ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے، انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کے لئے ‘جیل بھرو تحریک جیسا جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے، ملک بھرسے کارکنان اور عوام رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے، بدھ 22 فروری سے گرفتاریاں پیش کرنے کے عمل کا آغاز کر دیں گے۔