کراچی/ اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)کراچی پولیس آفس حملہ آپریشن مکمل کر لیا ہے، بلڈنگ کو کلیئر کروا لیا گیا ہے، اس آپریشن میں دو پولیس اہلکار اور ایک رینجرز اہلکار سمیت ایک سویلین شہید ہوا ہے، جبکہ تین دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں، پولیس حکام کے مطابق حملے میں پولیس دو اہلکار سمیت 4افراد شہید ہوئے۔
ذرائع کے مطابق حملہ شام 7 بجکر 10 منٹ پر کیا گیا،پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے، ہیڈکوارٹرز کی لائٹس اور دروازے بند کردئیے گئے تھے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور پولیس لائنز سے داخل ہوئے اور دہشت گرد کے پی او کے پارکنگ ایریا میں بھی موجود رہے۔حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری طلب کی گئی، پولیس نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیا ہے اور شارع فیصل کے دونوں ٹریکس ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے تھے۔پولیس حکام کے مطابق جب سکیورٹی اہلکار گھیرا تنگ کرتے ہوئے عمارت کی بالائی منزل کی طرف پہنچے تو کراچی پولیس آفس کی چھت پر دہشتگرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔پولیس حکام کے مطابق 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے 2 مقابلے میں مارے گئے اور دو نے خود کو اڑا لیا۔ڈی آئی جی ساتھ کے مطابق دہشت گرد پوری تیاری سے آئے تھے، دہشت گردوں نے 2 سے 3 اطراف سے حملہ کیا۔پولیس حکام نے دہشتگرد حملے حملے میں پولیس اہلکار سمیت 2 افراد کی شہادت کی تصدیق کی،دونوں افراد کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کردی گئیں۔جناح ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق11 زخمی اور دو لاشیں لائی جاچکی ہیں، زخمیوں میں رینجرز اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ایک زخمی ریسکیو اہلکار کو 2 گولیاں لگی ہیں، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ایدھی فانڈیشن کے ترجمان کے مطابق
جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت 45سالہ پولیس کانسٹیبل غلام عباس کے نام سے ہوئی ہے جبکہ سادہ کپڑوں میں ملبوس دوسری لاش کی شناخت نہیں ہو سکی۔ترجمان سندھ رینجرز نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی اطلاع پر رینجرز کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف)نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کا گھیرا ؤکیا۔
انہوں نے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا اور ابتدائی طور پر 8 سے 10 مسلح دہشت گردوں کی جانب سے حملہ اور ان کی وہاں موجود گی کی اطلاع پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔ادھر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دی جائے گی تاہم ابھی دہشت گردوں کی تعداد کے حوالے سے کوئی بھی حتمی بات نہیں کہی جا سکتی۔
دریں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حملے میں زخمیوں ہونے والے اہلکاروں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف کھڑی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شاباش دی ہے۔
جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے دہشت گرد حملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین اپ میں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پوری ریاستی قوت اور اشتراک عمل کو بروئے کار لانا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے ایک بار پھر سے کراچی کو نشانہ بنایا ہے،
اس طر ح کی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارادے اور عزم کو توڑا نہیں جا سکتا اور پوری قوم پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس نے اس سے قبل بھی دہشت گردی کا بہادری سے سامنا کرتے ہوئے اسے کچلا ہے اور ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس مرتبہ بھی ایسا کرنے میں کامیاب رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ حملے کے وقت کراچی پولیس کے سربراہ عمارت میں موجود نہیں تھے اور حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد چھ سے سات بتائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ چھ سے سات دہشت گرد گاڑی میں آئے اور دستی بم پھینک کر عمارت میں داخل ہوئے۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے حملے کو دہشت گردی کے بجائے بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی آدھا گھنٹہ پہلے بھی ختم کی جا سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے دوران کی گئی اس بزدلانہ کارروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے تاہم ہماری رینجرز اور پولیس نے صورتحال کو کنٹرول میں کر لیا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر مبنیہ حملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈی آئی جیز کو اپنے زون سے ضروری پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔انہوں نے ہدایت کی کہ فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور مجھے متعلقہ افسر واقعے کی رپورٹ دے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔