اسلام آباد (این این آئی)رہنما (ن )لیگ اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ شارٹ ٹرم میں معیشت کی خرابی دو عمران خان حکومت اور ایک اسحاق ڈار کی غلطی کی وجہ سے ہوئی،اگر ہم حکومت نہ لیتے اورعمران خان اپنی مرضی سے آرمی چیف لگاتے دیتے تو مسئلہ ہوتا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم بیس تیس سال سے غلطیاں کرتے ہوئے آرہے ہیں، وسائل سے زیادہ خرچ کرتے ہیں اور اب ہمارے دوست ممالک پیسا بھی نہیں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب مشرف نے وار آن ٹیرر میں حصہ لیا تھا تو ہمارا قرضہ کم ہوگیا تھا مگر بعد میں ہمارا کرنٹ اکانٹ خسارا بڑھنا شروع ہوا، دوست ممالک ہمیں قرضہ دیتے تھے، جو ہم ایک سے لے کر دوسرے کو واپس کر رہے تھے، البتہ کسی ایک حکومت کو مورد الزام نہیں کرسکتے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مرتضیٰ سید کے مطابق پہلی غلطی یہ تھی کہ حفیظ شیخ نے کووڈ کے بعد آئی ایم ایف پروگرام جاری کروایا تو شوکت ترین نے بجٹ دیکر آئی ایم ایف سے رابطہ خراب کیا، اس کے بعد عمران خان نے ایک اور بار آئی ایم ایف معاہدہ توڑا جس کی وجہ ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھا اور تیسری غلطی اسحاق ڈار نے نے کی۔معاشی صورتحال پر مفتاح اسماعیل نے کہاکہ سیاسی اور مارشل لا حکومتوں نے غلطیاں کیں، بین الاقوامی طور پر بہت ساری منفی چیزیں ہمارے سر لگی ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے دوران مہنگائی لازمی آئے گی۔حکومت میں رہنے کے فیصلے پر سابق وزیر خزانہ نے کاہ کہ مئی میں جانے کا فیصلہ غلط ہوتا اگر ہم چلے جاتے، میرے خیال میں معیشت کی خاطر حکومت میں رہنا بہتر فیصلہ تھا کیونکہ اس وقت ہم آئی ایم ایف کے بغیر تین ماہ بھی نہیں نکال سکتے تھے، آئی ایم ایف نگران حکومت سے بات نہیں کرتا بلکہ سیاسی حکومت سے بات کرتا ہے، البتہ عمران خان کے لانگ مارچ اعلان کے بعد ہم نے حکومت میں رہنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈر تھا اگر ہم حکومت نہ لیتے
تو عمران خان اپنی مرضی سے آرمی چیف لگاتے دیتے جس کے بعد مسئلہ ہوجاتا، لہذا حکومت میں رہنے کی یہ بھی وجہ ہے۔خود کو وزیر خزانہ کے عہدے سے فارغ کرنے پر مفتاع اسماعیل نے کہا کہ مجھے لگانے یا ہٹانے کی صوابدید وزیراعظم کی ہے، میں ایسے سوال پر صرف شکوا ہی کرسکتا ہوں، اس سوال کا جواب شہباز شریف کو ہی معلوم ہوگا۔آئی ایم ایف سے مذاکرات پر
انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کی تین شرائط تھیں کہ ڈالر کو زبردستی ایک ریٹ پر نہ رکھیں، ڈالر کو کیپ لگا ہوا تھا جس کی وجہ سے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بڑھ رہا تھا تاہم اب ڈالر کا ریٹ درست ہے، آئی ایم ایف نے بجلی کے ریٹ بڑھانے اور ٹیکس لگانے کا کہا ہے، بجلی کے قیمتیں بڑھانے سے حکومت کو پریشانی ہوسکتی ہے، مگر اتنے کٹھن فیصلے کے بعد شاید آئی ایم ایف بجلی کے نرخ میں نرمی کرسکتا ہے۔
ملکی معیشت کے دیوالیہ ہونے سے متعلق سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بعد ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہو جائے گا، کچھ دوست ممالک بھی کافی رقوم مہیا کریں گے، زرمبادلہ 8 یا 9 بلین ڈالر پر پہنچ گئے تو حالات بہتر ہو جائیں گے اور ڈالر کی اونچی اڑان بھی نیچے آجائے گی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں سالانہ 4500 ارب روپے کا خسارہ ہو رہا ہے، اگر ہم دفاعی بجٹ ختم کرکے سویلین حکومت بھی بند کردیں تو
تب بھی ہمیں خسارہ ہوگا، ہمیں تمام اخراجات انفلیشن سے کم رکھنے پڑیں گے، صوبوں کو جو این ایف سی کے تحت بہت رقوم مہیا کرتے ہیں، اگلے سالوں میں آپ کو قرض واپس کرنا پڑیگا، لہذا برآمدات اور ترسیلات بڑھانا پڑیں گی، جو کہ بڑھ نہیں رہی۔لیگی قیادت سے تعلقات پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ تو مجھے بھول گئی ہے لیکن ہو سکتا ہے کبھی نا کبھی ہم ان کو یاد آجائیں گے،
البتہ شہباز شریف میرے اچھے تعلقات ہیں جب کہ حنیف عباسی، جاوید لطیف دیگر میرے خلاف پروگرام کرتے رہے تھے اور کچھ وزرا میری قابلیت پرتنقید کرتے رہے ہیں، اسی لئے یہ میرا حق ہے میں اپنے اوپر تنقید کا جواب دوں گا۔اپنی سیاسی وابستگی پر لیگی رہنما نے کہا کہ میں اب بھی ن لیگ میں ہوں لیکن میرا انتخاب لڑنے کا ارادہ نہیں ہے، میں کوئی خاندانی سیاستدان نہیں ہوں، بزنس مین ہوں، البتہ جب بھی ووٹ ڈالوں گا (ن )لیگ کو ہی ڈالوں گا۔