پشاور (این این آئی)گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کے احکامات کے بعد اعظم خان نے نگراں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھالیا۔خیبرپختونخوا کے گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گورنر حاجی غلام علی نے اعظم خان سے نگراں وزیراعلی کا حلف لیا۔اس سے قبل گورنر ہاؤس سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ
20 جنوری کو حال ہی میں تحلیل کی گئی اسمبلی کے وزیراعلی محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کیلئے محمد اعظم خان کا نام متفقہ طور پر تحریری طور پر تجویز کیا گیا تھا،گورنر خیبرپختونخواہ نے صبح سویرے ہی اعظم خان کی بطور نگران وزیراعلی تعیناتی پر دستخط کر دئیے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان سمیت اپوزیشن جماعتوں نے سابق چیف سیکریٹری اعظم خان کو نگراں وزیراعلیٰ بنانے پر اتفاق کرلیا تھا۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے گورنر کو جاری خط میں بتایا گیا تھا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 224 کی ذیلی شق ون اے کے تحت وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر پابند ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلی کے لیے کسی کو نامزد کریں۔وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے دستخط سے جاری خط میں بتایا گیا کہ مشاورت کے بعد ہم نے محمد اعظم خان کو خیبر پختونخوا کا نگراں وزیراعلی نامزد کرنے پر اتفاق کیا ہے اور گورنر ان کی تعیناتی کیلئے کارروائی کریں۔وزیر اعلی محمود خان نے اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی سے مشاورت کے بعد پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک اور اسپیکر مشتاق غنی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 نام زیر غور تھے مگر اعظم خان کے نام پر اتفاق کیا گیا ہے۔اس پیش رفت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے اعظم خان نے گزشتہ شب اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ میں خیبر پختونخوا حکومت اور اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر نگران وزیر اعلیٰ بنانے کے لیے اعتماد کیا۔
انہوں نے کہا کہ انشا اللہ میں اپنی ذمہ داری آئین اور قانون کے مطابق نبھانے کی کوشش کروں گا تاکہ بہتر انداز میں انتقال اقتدار عوامی نمائندوں کے حوالے کر سکوں۔سابق بیوروکریٹ اور خیبرپختونخوا میں چیف سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے اعظم خان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے۔لنکنز ان لندن سے فارغ التحصیل بیرسٹراعظم خان اس سے قبل 2018 میں نگراں وزیراعظم ناصر الملک کی کابینہ میں کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ اور وزیرداخلہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اعظم خان اکتوبر 2007 سے اپریل 2008 تک وزیراعلیٰ شمس الملک کی نگراں کابینہ میں وزیرداخلہ، منصوبہ بندی اور ترقیات رہے اور اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومت میں اہم پوزیشنز میں خدمات انجام دی ہیں۔نگراں حکومتوں کا حصہ رہنے سے قبل وہ ستمبر 1990 سے جولائی 1993 تک چیف سیکریٹری رہے اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین بھی رہے۔یاد رہے کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی۔
زیر اعلیٰ محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو وزیر اعلی محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے تھے۔گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے وزیر اعلی محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کو ارسال کیے گئے اسمبلی تحلیل کرنے کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ کے پی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 112 کی شق ون کے تحت فوری طور پر تحلیل کردیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق وزیر اعلی کی ایڈوائس پر گورنر، صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیر اعلی کی ایڈوائس پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجنے سے قبل پنجاب اسمبلی کی تحلیل کر دی گئی تھی۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان کے مطابق پنجاب اسمبلی تحلیل کردی گئی تھی اور عمران خان نے کہا تھا کہ اس کے بعد خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔بعد ازاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خود تحلیل ہوگئی تھی۔