اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماسابق معاو ن خصوصی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی پی ٹی آئی کے مؤقف سے 100 فیصد اتفاق نہیں رکھتے تو تحریک انصاف کو ان پر حملہ آور نہیں ہونا چاہیے۔ ایک انٹریو میں زلفی بخاری نے کہا کہ ضروری نہیں کہ اتحادی جماعت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ہر مؤقف سے اتفاق کریں۔
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان اتحاد کے سوال پر زلفی بخاری نے کہا کہ پرویز الٰہی نے بیان دیا تھا کہ دونوں جماعتوں کے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے، پرویز الٰہی کا اپنا نقطہ نظر ہے، کئی باتوں پر اتفاق اور اختلافات چلتے رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الٰہی کی بیرون ملک موجودگی پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ان کی مونس الٰہی سے بات نہیں ہوئی’میں حیران ہوں کہ وہ طویل دنوں تک بیرون ملک مقیم ہیں۔ زلفی بخاری نے کہا کہ میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ مستقبل میں پرویز الہٰی سمیت دیگر رہنماؤں پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ عمران خان اور تحریک انصاف کو تنہا چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے اس وقت عمران خان کا ساتھ چھوڑنا سیاسی خودکشی ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید ہاشمی سے لے کر جس نے بھی عمران خان کو چھوڑا ہے ان کا سیاسی مستقبل ختم ہو گیا ہے۔
زلفی بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے نظریے سے اتفاق کریں یا نہ کریں سمجھدار سیاستدانوں کو معلوم ہے کہ عمران خان کو چھوڑنا سیاسی موت ثابت ہوگا۔انہوںنے کہاکہ موجودہ صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ اگر پی ڈی ایم حکومت کا ساتھ چھوڑ دے تو اتحادی حکومت 12 گھنٹے بھی نہیں چل پائے گی، اسٹیبلشمنٹ کو اب غیر جانبدار رہتے ہوئے اپنے کردار کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
زلفی بخاری نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ اب اسٹیبلشمنٹ کی توجہ پی ٹی آئی کے خلاف ہے ،لیکن ادارہ کو اپنا معیار خود بحال کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے اسٹیبلشمنٹ کو کافی نقصان پہنچا ہے، اس دوران انہوں نے جو راستہ اختیار کیا وہ عوام کے سامنے ہے اور انہیں سب معلوم ہوچکا ہے تو ظاہر ہے کہ اس سے فوج کی ساکھ کو بھی نقصان ہوگا۔