سول یا ملٹری کسی میں جرات نہیں مجھ سے خفیہ یا اعلانیہ ملاقات کرے، جسٹس (ر) ثاقب نثار

1  جنوری‬‮  2023

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی جیو کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے میزبان نے کہا کہ ہم نےچیف جسٹس(ر) ثاقب نثار سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمارے پروگرام میں آنے سے انکار کیا اور جواب دیا کہ میں بیرون ملک ہوں یہ کہانی ایک بیمار ذہنیت کی اختراع ہے جن کے اپنے مذموم مقاصد ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو میرے وطن کو شکوک کے اندھیرے

میں رکھنا چاہتے ہیں اور اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں سول اور ملٹری حلقوں میں کسی کی جرات نہیں تھی کہ مجھ سے خفیہ یا ا علانیہ ایسی ملاقات کرے اور یہی میرا جواب ہے آپ کے لیے اور میں جہاں ہوں وہاں واٹس ایپ کال کام نہیں کرتا میرا یہ موقف اپنے پروگرام میں نشر کریں اس سے زیادہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتا ایسے لوگ ہمارے ملک کے لیے کاری ضرب ہیں ۔ ان کے اس جواب کے بعد ہم نے چار سوال بھیجے اگر وہ آنا نہیں چاہتے تو اس پر اپنا موقف دے دیں۔ پہلا سوال بنی گالہ کیس میں عمران خان کو آپ نے صادق اور امین ڈکلیئر کیا تھا کیا یہ فیصلہ کسی کے دباؤ میں کیا گیا تھا؟ دوسرا سوال کیا آپ کی کبھی جنرل فیض حمید سے اس کیس کے دوران ان سے ملاقات ہوئی؟ اور ملاقات کا یہ مقصد تھا کہ آپ بنی گالہ کیس میں عمران خان کو ریلیف دیں؟ تیسرا سوال کیا یہ بات درست ہے کہ آپ عمران خان کو بنی گالہ کیس میں اور جہانگیر ترین کو اثاثے چھپانے کے کیس میں بیک وقت صادق اور امین قرار نہیں دینا چاہتے تھے؟ چوتھا سوال کیا یہ بات درست ہے کہ بنی گالہ کیس کا فیصلہ آپ کو دو وکلا سے لکھوا کر دیا گیا تھا؟

ان سوالات کے جواب میں جسٹس ثاقب نثار نے لکھا کہ اللہ کے فضل سے میں حق پر رہا کسی کی جرات نہیں رہی عمران خان سمیت کسی کے لیے کوئی رعائت حاصل کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کرے چاہے وہ اعلیٰ ترین فوجی افسر ہی کیوں نہ ہو عمران خان اپنے یا جہانگیر ترین کے کسی معاملے میں مجھ سے رابطہ کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتے تھے میں چیف جسٹس تھا میرے دونوں ساتھی جج جسٹس فیصل اور جسٹس عمر عطا بندیال ایسے کردار کے حامل ہیں جن پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا ۔

بیمار ذہنیت کے حامل افراد جن کے اپنے مقاصد ہیں ان کی جانب سے ایسے حوالے دینا ظاہر کرتا ہے کہ ان کی سوچ کتنی احمقانہ ہے مجھ میں اور میرے ساتھی ججز میں فیصلہ تحریر کرنے کی صلاحیت موجود ہے کونسا وکیل ہمارے جیسا فیصلہ تحریر کرسکتا ہے ۔ اسی حوالے سے سلیم صافی نے بھی اپنے کالم میں ذکر کیا کہ جہانگیر ترین کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ایک ایسا فیصلہ آنے والا ہے جس میں آپ نااہل ہوں گے اور عمران خان کو اہل کر دیا جائے گا اور یہ بیلسنگ ایکٹ ہوگا ۔

سلیم صافی نے کہا کہ جہاں تک انکار کا تعلق ہے تو آصف زرداری بھی انکار کرتے ہیں کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی نوازشریف بھی انکار کرتے ہیں کہ ایون فیلڈ وغیرہ سب من گھڑت ہیں اسی طرح سب ہی انکار کر رہے ہیں اور یہ کالم میں نے آج پروڈیوس نہیں کیا ہے یہ کالم میں نے لکھا تھا جون 2020 میں اور جنگ اخبار میں چھپا تھا اس وقت اگر اس کا نوٹس لیا جاتا یا ثاقب نثار یہ موقف اپنا لیتے جو آج اپنا رہے ہیں۔

جہانگیر ترین سے پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا اس فیصلے سے پہلے میں نے ان سے کہا کہ آپ جنرل باجوہ کے ارد گرد گھوم رہے ہیں ایک اور شخصیت وہاں موجود تھی میں نے کہا ان پر توجہ دیں انہوں نے پوچھا کیوں میں نے کہا آپ قربانی کے بکرے بننے والے ہیں اپنی فکر ادھر کریں جہانگیر ترین نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا عمران خان اپنے آپ کو قربان کرسکتے ہیں مجھے نہیں کرسکتے۔

ہمیں اطلاع تھی اس وقت ایسا ہونے جارہا ہے اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کا یہ فیصلہ ہے کہ نوازشریف اور باقی پارٹیوں کا راستہ روکنا ہے اور ہر صورت عمران خان کو لانا ہے ۔عون چوہدری عمران خان اور اسٹبشلمنٹ کے درمیان کئی جگہ رابطے کا کردار ادا کرتے تھے ان سے بڑھ کر کوئی رازدار نہیں ہے ۔ بہتر یہی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا فل کورٹ بنایا جائے ان ججز کو مائنس کر کے جنہوں نے ان تینوں شخصیات سے متعلق فیصلے دئیے ہیں ۔

عمران خان، نواز شریف اور جہانگیر ترین کے کیس کو دوبارہ دیکھیں۔ آج ثاقب نثار کہہ رہے ہیں کہ وہ آزادنہ فیصلے کرتے تھے اس سے پہلے ایک اور معزز جج شوکت صدیقی کی گواہی موجود ہے ۔ ادارے کے لوگوں کے جو نام سامنے آرہے ہیں ان کا احتساب کیسے ہوگا اس سوال کے جواب میں سلیم صافی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ اگر اس حوالے سے کوئی فیصلہ دے دے اس کی بنیاد پر آگے بڑھنے کا راستہ ہموار ہوجائے گا

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…