اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ ساق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اپنے والد اور اپنی والدہ سے عقیدت کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ ان کے والد محمد اقبال باجوہ فوج میں کرنل تھے۔ وہ 1967ء میں کوئٹہ میں اپنے دفتر میں ہارٹ اٹیک سے انتقال کر گئے۔
جنرل صاحب اس وقت سات سال کے بچے تھے۔ ان کی والدہ نے اپنے پانچ بچوں کی پرورش بڑی توجہ اور محنت سے کی۔ جنرل صاحب نے اپنے والد کی آخری دن کی یونیفارم فریم کرا کر اپنی سٹڈی میں لگا رکھی ہے جب کہ والدہ کا دیا ہوا پنج سورۃ پوری زندگی ان کی جیب میں رہا‘ گھر میں جگہ جگہ والد اور والدہ کی تصویریں لگی ہیں‘ یہ اپنے سسر جنرل اعجاز امجد کا بھی بڑی محبت سے ذکر کرتے ہیں۔یہ چائے بہت اچھی پیتے ہیں۔ کپ میں کیک رس ڈبو کر کھاتے ہیں اور اپنی اس سادگی کو انجوائے کرتے ہیں۔ یہ ہنس کر بتاتے ہیں میاں نواز شریف کا ایک خان ساماں چائے بہت اچھی بناتا تھا‘ وہ میاں صاحب کے ساتھ چلا گیا‘ اس کے بعد وزیراعظم ہائوس کی چائے اچھی نہیں رہی۔جنرل صاحب کے پاس کتابوں اور یادوں کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔انہیں تاریخیں یاد نہیں رہتیں لیکن واقعات تمام تر جزئیات کے ساتھ یاد ہیں۔جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ کے درمیان اختلافات کا تاثر عام ہے جب کہ اصل صورت حال مختلف ہے۔جنرل فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے ملاقات کے لیے بھی آئے اور دونوں اب مل کر ویلفیئر کا کوئی پراجیکٹ بھی بنا رہے ہیں۔