لاہور (آن لائن) مشیرِ داخلہ و اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ تین نومبر کو حقیقی آزادی مارچ میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ جے آئی ٹی جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والے شواہد اور گواہوں کے بیانات سمیت تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں معروف سیاسی شخصیات جیسے لیاقت علی خان اور بینظیر بھٹو کے خلاف سازشوں کی تاریخ موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف مخصوص بیانیہ قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ن لیگ نے سیاسی مخالفین بالخصوص پی ٹی آئی کی نفرت میں گر جانے کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ تین نومبر سانحہ سے پہلے بھی مقامی ن لیگی قیادت نے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی۔ ن لیگی قیادت نے کسی بھی قیمت پر مارچ کو ناکام بنانے اور روکنے کی کوشش کی۔ ایک جانب مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے عمران خان پر حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا، جبکہ ن لیگ نے عمران خان پر حملے کی مذمت کرنے کی بجائے مذہبی منافرت کے ذریعے سازش کو مزید ہوا دینے کی کوشش کی۔ عمر سرفراز چیمہ نے مزید بتایا کہ حافظ آباد میں مقامی ن لیگی قیادت نے عمران خان کو جان سے مارنے کا دوبارہ اعلان کیا تو قانونی کارروائی کی گئی۔ جے آئی ٹی میں تحقیقات کے لئے ن لیگی قائدین کو بلایا گیا لیکن وہ نہیں آئے۔ وقاص ستی، فیصل واوڈا کو بھی جے آئی ٹی کی جانب سے سمن بھیجا گیا ہے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے سمن کے جواب میں پیش نہ ہونے والوں کو قانون کے مطابق گرفتار کیا جائے گا۔ عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ کا دامن صاف ہے تو جے آئی میں پیش ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کروائیں۔ انہوں نے بتایا کہ تسنیم حیدر نے لندن میں نواز شریف، مریم نواز اور ناصر بٹ کے خلاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سازش میں ملوث ہونے کا بیان دیا۔ جے آئی ٹی تسنیم حیدر کے بیانات پر علیحدہ تحقیقات کر رہی ہے، مثبت چیزیں سامنے آئیں تو عوام کو بتائیں گے، عمر سرفراز چیمہ نے یہ بھی کہا کہ حملہ آور کوئی مذہبی جنونی شخص نہیں ہے،
اس نے اپنے جھوٹے بیانات طوطے کی طرح رٹے ہوئے تھے۔ شہید پی ٹی آئی کارکن معظم کو گولی عمران خان کے گارڈز سے نہیں لگی۔ حملہ آور اکیلا نہیں تھا، بلکہ ایک سے زیادہ زیادہ حملہ آور ملوث تھے، اور قانون بہت جلد اصل مجرموں تک پہنچ جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی پاکستان تحریکِ انصاف کے اہم اتحادی اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں،
حسنین بہادر دریشک کی غلط فہمی دور کر دی گئی ہے۔ اس موقع پر مشیرِ وزیرِ اعلیٰ پنجاب برائے پراسیکیوشن و انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی نے بتایا کہ عمران خان قاتلانہ حملہ کیس میں جے آئی ٹی تین سطحوں پر کر رہی ہے۔ ملزم نوید کے پولی گرافک ٹیسٹ کے نتائج نے اس کے جھوٹ بے نقاب کر دیئے ہیں۔
حملہ آور نے عمران خان پر حملے کی تربیت حاصل کی، ساتھیوں سے ملکر پلان بنایا۔ مصدق عباسی نے بتایا کہ عمران خان اور زبیر نیازی لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کی وجہ سے جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہوئے۔ انکا کہنا تھا کہ حملہ آور کے حملے کے بعد فوری بیانات کی تحقیقات محکمانہ طور پر کی جا رہی ہیں۔