لاہور (آن لائن ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ لگتا ہے اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے ، 11 جنوری سے پہلے پنجاب میں اعتماد کا ووٹ لے لیں گے، اپریل میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں، جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخاب کروانا پڑیں گے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 11 جنوری سے پہلے پنجاب میں اعتماد کا ووٹ لے لیں گے۔لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے اپریل میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں، جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخاب کروانا پڑیں گے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا۔میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا، ہم نے فوری طور پر اسمبلیاں اس لیے تحلیل نہیں کیں کہ اتحادیوں کو بھی منانا تھا۔ عمران خان نے پرویز الہٰی سے متعلق سوال پر کہا کہ 11 جنوری سے پہلے اعتماد کا ووٹ لے لیں گے ہمیں کوئی شک نہیں کہ پرویز الہی اسمبلیاں توڑ دیں گے، اچھا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو ہر بال نہ کھیلے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم نے فوری اسمبلیاں اس لیے نہیں توڑیں کہ اتحادیوں کو بھی منانا تھا اور ہم 11 جنوری سے پہلے پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے لیں گے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ?قانون کی حکمرانی کے ذریعے عدل و انصاف تمام شہریوں کو قانون کی نگاہ میں برابر بناتا ہے، ہم قاءِ اعظم محمد علی جناح کے تصورِ پاکستان کی حقیقت پانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کوقدم جمانیکی اجازت نہیں دی گئی،
ملک پر اشرافیہ کی کڑی گرفت نے مافیاز اور اداروں کو قانون سییوں بالاتر بنایا گویا یہ ان کا استحقاق تھا۔انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے ذریعے عدل و انصاف، جو تمام شہریوں کو قانون کی نگاہ میں برابر بناتا ہے، ان کلیدی اسباب میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ہم قائدِ اعظم محمد علی جناح کے تصوّرِ پاکستان کی حقیقت پانے میں ناکام رہے، یہ حقیقی آزادی،
سچی خودمختاری اور شہریوں کیحقوق کے تحفظ کی راہ ہموار کرتا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں ریاستی اور حکومتی اشرافیہ کے تسلط سے تحفظ ملتا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے چونکہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو قدم جمانے کی اجازت نہیں دی گئی، چنانچہ ملک پر اشرافیہ کی کڑی گرفت نے طاقتور مافیاز اور اداروں کو قانون سے یوں بالاتر بنایا کہ گویا یہ ان کا استحقاق تھا۔